زندگی اور موت کی جنگ: بھارتی ویزا منسوخی سے 10 ماہ کی مشکوٰۃ فاطمہ کا علاج معطل

اتوار 4 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت کی جانب سے پاکستانی مریضوں کے میڈیکل ویزے اچانک منسوخ کیے جانے کے بعد 10 ماہ کی معصوم مشکوٰۃ فاطمہ کی زندگی خطرے میں پڑگئی۔

دل کی پیدائشی پیچیدہ بیماری میں مبتلا اس بچی کا آپریشن چنئی کے معروف ایم جی ایم اسپتال میں ہونا تھا، جہاں ایک بھارتی سرجن نے رعایتی فیس پر علاج کی پیشکش کی تھی، لیکن ویزا منسوخی نے سب کچھ ختم کردیا۔

یہ بھی پڑھیں کوئٹہ کے رہائشی آریان شاہ کی میت بھارت سے پاکستان پہنچ گئی

مشکوٰۃ کے والد فرحان علی نے بتایا کہ انہوں نے مہینوں کی جدوجہد کے بعد ویزا حاصل کیا تھا اور چنئی روانگی کی تیاریاں مکمل تھیں، مگر پہلگام حملے کے بعد بھارت نے تمام پاکستانی مریضوں کے ویزے منسوخ کردیے۔

ان کا کہنا تھا کہ آغا خان اسپتال ہنگامی علاج تو کر دیتا ہے لیکن آپریشن سے انکار کر چکا ہے کیونکہ اس آپریشن میں خطرات بہت زیادہ ہیں۔

بچی کے والد کا مزید کہنا تھا کہ ایس آئی یو ٹی سمیت کئی بڑے اسپتالوں نے بھی کیس دیکھنے کے بعد بیرونِ ملک علاج کا مشورہ دیا کیونکہ ان کے پاس ایسی پیچیدہ بیماری کے علاج کی سہولت موجود نہیں۔

مشکوٰۃ اکیلی نہیں، دل، جگر اور کینسر کے مریضوں سمیت درجنوں پاکستانی شہری بھارت میں علاج کی امید لگائے بیٹھے تھے۔ دہلی کے ایک اسپتال نے شاہد علی کے بچوں کو سرجری سے چند گھنٹے پہلے نکال باہر کیا، جبکہ کراچی اور سیالکوٹ کے مریض بھی ویزا منسوخی کا شکار ہوئے۔

بھارتی ماہر امراضِ قلب ڈاکٹر بالا کرشنن جو کئی پاکستانی مریضوں کا مفت یا رعایتی علاج کرچکے ہیں، نے مشکوٰۃ کی سرجری 5 لاکھ بھارتی روپے میں کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی، جبکہ باقی اخراجات ایک این جی او برداشت کرنے والی تھی۔

ڈاکٹر کرشنن نے پاکستانی سرجنز کو تربیت دینے کی پیشکش بھی کی، لیکن کہاکہ ٹرانسپلانٹ کلچر تبھی ممکن ہے جب پاکستان میں مردہ افراد کی اعضا عطیہ کرنے کی روایت فروغ پائے۔

وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے بھارتی رویے پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہاکہ بھارت نے مرنے والے بچوں کو باہر نکال کر گھٹیا پن دکھایا، ہمیں ایسے ہمسائے سے علاج کی امید ختم کر دینی چاہیے۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سرکاری اور کئی نجی اسپتال ایسے پیچیدہ آپریشن کرنے کی نہ صلاحیت رکھتے ہیں نہ ہی تیاری۔ پرائیویٹ اسپتالوں کے اخراجات بھی عام شہریوں کی پہنچ سے باہر ہیں، اسی لیے لوگ بھارت کا رخ کرتے ہیں جہاں خیراتی ادارے علاج میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

اسلام آباد میں وزارت صحت کے ایک سینیئر افسر نے اس صورت حال کو ’قومی ہیلتھ سیکیورٹی‘ کا بحران قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بیرون ملک سے مریضوں کو لانے کی بات کرتے ہیں جبکہ ہمارے اپنے شہری دشمن ملک میں زندگی کی بھیک مانگتے ہیں، یہ ہماری ناکامی ہے۔

ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چین، ترکیہ، امریکا، کینیڈا، مشرقِ وسطیٰ میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ پاکستان میں بچوں کے دل کے امراض اور ٹرانسپلانٹ کا مؤثر نظام قائم ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا

پاکستانی ماہرین امراض قلب کے مطابق دل کے پیدائشی امراض میں مبتلا درجنوں بچوں کو بچانے کے لیے سنجیدہ حکمتِ عملی ناگزیر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp