پاک بھارت حالیہ سیز فائر کے فوراً بعد بین الاقوامی میڈیا نے اس پیشرفت کو گہرے تجزیوں، شکوک و شبہات اور سفارتی اشاروں کی نظر سے دیکھا۔ گارڈین سے لے کر الجزیرہ، ٹائم میگزین، دی اکانومسٹ اور واشنگٹن پوسٹ تک سب نے ایک بات پر زور دیا کہ یہ امن اگر برقرار رہا، تو اصل معرکہ بیانیے کا ہوگا۔
گارڈین: یہ بیانیے کی جنگ ہے
گارڈین کے سیکیورٹی نمائندے جیسن برک نے لکھا کہ یہ امن اگر قائم رہا، تو اگلے ہفتوں میں بیانیے کی جنگ چھڑ جائے گی۔ واشنگٹن کی سفارت کاری نے کشیدگی میں کمی کی، جو روس اور چین کو خوش نہیں آئے گی۔ گارڈین نے مزید کہا کہ اس مرتبہ معاشی نقصانات نے دونوں ممالک کو روکنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
الجزیرہ: طاقت دکھانا چاہی، کمزوری عیاں ہو گئی
الجزیرہ کے مطابق امریکی صدر کی طرف سے سیز فائر کا اعلان بھارت میں کچھ حلقوں کی نظر میں مودی سرکار کی پسپائی کے طور پر دیکھا گیا۔ بھارت کی تیسری پارٹی کی مداخلت سے انکار کی روایت کمزور ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: سیز فائر کا اعلان کیوں کیا؟ سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کو بھارتی انتہا پسندوں کی دھمکیاں
دی وائر: سفارتکاری نے راہ نکالی
دی وائر نے لکھا کہ بظاہر دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان براہ راست بات چیت سے سیز فائر طے پایا، مگر اصل پس منظر واشنگٹن کی پشت پناہی میں ہونے والا سفارتی عمل ہے۔
اسکائی نیوز: مہنگی غلطی سے بال بال بچے
سیز فائر پچھلے دو ہفتوں کے واقعات کو ختم نہیں کرتا۔ یہ عسکری کارروائی گزشتہ دہائیوں کی سب سے سنگین تھی۔ دونوں ملک مہنگی غلطی سے بال بال بچے۔
ٹائم میگزین: خلیجی ریاستیں اصل کھلاڑی
ٹائم نے نشاندہی کی کہ اب صرف اقدار نہیں، مفادات فیصلہ کن کردار ادا کر رہے ہیں۔ بھارت خلیج میں نمایاں معاشی قوت بن چکا ہے، اور یہ پاکستان کے پرانے تصوراتی رشتوں کو چیلنج کر رہا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ: شک و شبہ کی فضا
واشنگٹن پوسٹ کا تجزیہ ہے کہ امریکا کی ثالثی پر کئی حلقے مشکوک ہیں۔ دونوں ممالک نے باضابطہ طور پر امریکی کردار کو تسلیم نہیں کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے سیز فائر کی کوئی درخواست نہیں کی، یہ خواہش بھارت کی تھی، ڈی جی آئی ایس پی آر
اکانومسٹ: خاموشی کے پیچھے خطرہ
اکانومسٹ کا کہنا ہے کہ یہ سیزفائر وقتی ہے۔ بھارت نے گہرے حملوں کی پالیسی اپنائی ہے، جس کا مطلب ہے کہ اگلی جھڑپ زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے۔
سیز فائر ہوا، جنگ ٹلی مگر عالمی میڈیا کے مطابق امن اب صرف میزائلوں کی خاموشی نہیں، بلکہ بیانیے کی جنگ میں کامیابی ہے۔ پاکستان کے لیے یہ نیا محاذ ہے۔ حقیقت کو دنیا کے سامنے واضح انداز میں پیش کرنا، اور جھوٹے الزامات کا توڑ عالمی سطح پر مؤثر بیانیے سے دینا ہوگا۔