امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ ہماری روایتی اور غیر روایتی صلاحتیں دفاع اور امن کے فروغ سے عبارت ہیں۔ دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ ہماری صلاحیتوں کے نتیجے میں امن کا قیام ممکن ہوا۔ ہمارا خطہ کسی مہم جوئی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ سیز فائر میں تمام حل طلب معاملات پر بات کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا گیا ہے۔
سفیر رضوان سعید شیخ نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں پاک امریکا تعلقات، حالیہ پاک بھارت کشیدگی، بھارتی اشتعال انگیزی اور علاقائی صورتحال پر کھل کر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے بتایا کہ نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی بنیاد تجارت، سیکیورٹی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر رکھی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ ایک تجارتی وژن کے حامل رہنما ہیں، اور پاکستان اپنی پیداواری صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر امریکی منڈی کی ضروریات پوری کرنے کی بھرپور استعداد رکھتا ہے۔ انہوں نے سیکیورٹی، معدنیات، آئی ٹی اور زراعت کو ترجیحی شعبے قرار دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں پاکستان نے تکنیکی میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے، جس سے دوطرفہ تعاون کو تقویت ملی ہے۔
مزید پڑھیں: پاک امریکا تعلقات کا نیا دور مضبوط اقتصادی تعاون سے عبارت ہے، سفیر رضوان سعید شیخ
رضوان سعید شیخ نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے کانگریس سے خطاب میں پاکستان کا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کردار تسلیم کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ چند ہفتوں میں پاک امریکہ تجارتی معاملات کے خدوخال مزید واضح ہوں گے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستان کے جوہری اثاثے مکمل طور پر محفوظ ہیں، جس کا اعتراف نہ صرف انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی بلکہ امریکہ کی جانب سے بھی بارہا کیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا جوہری رویہ مصمم اور قابلِ اعتبار ہے۔ اس کے برعکس بھارتی بھابھا ایٹمی ریسرچ سینٹر سے تابکاری آلہ چوری ہونے اور کیلیفورنیا سے 100 ملین ڈالر مالیت کے تابکار مادے کے غائب ہونے جیسی اطلاعات عالمی برادری کے لیے لمحۂ فکریہ ہیں۔
سفیر پاکستان نے بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات کو “فلمی سکرپٹ” سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ان میں نہ تو سنجیدگی ہے نہ ہی قانون کی کوئی پاسداری۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کے بعد بغیر ثبوت پاکستان پر الزام تراشی کی، اور آج تک کسی قسم کے شواہد فراہم نہیں کیے گئے۔
مزید پڑھیں: ’جنوبی ایشیا جوہری تصادم کی دہلیز پر، امریکا کردار ادا کرے‘، پاکستانی سفیر
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ریڈ لائن عبور کیے جانے کے بعد پاکستان نے اپنی دفاعی صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئے 6 اور 7 کی درمیانی شب فضائی کارروائی کی، جس نے صورتحال کو واضح کیا، جبکہ 9 اور 10 کی کارروائی نے اس مؤقف پر مہر ثبت کر دی۔
سفیر پاکستان نے واضح کیا کہ پاکستان نے دانستہ طور پر سول آبادی کو نشانہ نہیں بنایا، اور ڈیڑھ ارب انسانوں کے مفادات کے تحفظ کو ترجیح دی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی روایتی اور غیر روایتی صلاحیتیں دفاع اور امن سے عبارت ہیں، اور دنیا پر واضح ہو چکا ہے کہ ہماری صلاحیتیں امن کے قیام میں معاون ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا خطہ کسی نئی مہم جوئی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ سیزفائر کے ساتھ تمام حل طلب معاملات پر مذاکرات کی رضامندی ظاہر کی گئی ہے، جبکہ صدر ٹرمپ نے بھی کشمیر پر ایک سے زائد بار بات کی ہے۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ حالیہ واقعات نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو یکجا کر دیا ہے، اور قومی وقار کی حفاظت کے لیے پوری قوم یک زبان اور یک دل ہو چکی ہے۔