اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کے خلاف ہرجانہ کیس کے قابل سماعت ہونے کے لیے تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری سے دلائل طلب کر لیے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کے قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری سے متعلق قابل اعتراض ریمارکس پر شیریں مزاری کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2رکنی بینچ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی۔
تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری اپنے وکیل شعیب رزاق کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ جو بھی ریمارکس تھے، وہ کس نے کہے تھے؟ شیریں مزاری کے وکیل نے جواب دیا کہ وہ الفاظ خواجہ آصف نے کہے تھے۔
شیریں مزاری کے وکیل نے کہا کہ خواجہ آصف کے الفاظ اس وقت کے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے حذف کر لیے تھے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اسپیکر کے پاس الفاظ حذف کرنے کا اختیار نہیں۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی وکیل زینب جنجوعہ بھی عدالت پیش ہوئیں، زینب جنجوعہ نے مؤقف اپنایا کہ اُس وقت کے اسپیکر ایاز صادق کو بھی اپیل میں فریق بنایا گیا ہے، اب اسپیکر نہیں ہیں، وہ اپیل میں فریق نہیں ہو سکتے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیریں مزاری کی درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کر لیے اور کیس کی سماعت 13جون تک ملتوی کر دی۔