صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا سے ہوئی گفتگو میں پاک بھارت کشیدگی میں واضح کمی میں اپنی کوششوں کا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں پاکستان اور بھارت کو اس ماہ کے شروع میں دہائیوں کے بدترین فوجی تصادم سے پیچھے ہٹنے پر آمادہ کرنے کے لیے امریکی تجارتی تعلقات کا استعمال کیا ہے۔

ٹرمپ نے جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے تبصروں میں کہا اگر آپ اس پر ایک نظر ڈالیں کہ ہم نے ابھی پاکستان اور بھارت کے ساتھ کیا کیا، ہم نے وہ سارا معاملہ طے کر لیا، اور مجھے لگتا ہے کہ مَیں نے اسے تجارت کے ذریعے طے کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی افریقہ کے صدر کے درمیان ملاقات میں گرماگرمی
صدر ٹرمپ نے معاہدوں کی تفصیلات کا ذکر کیے بغیر کہا کہ ہم پاکستان اور بھارت کے ساتھ ایک بڑا سودا کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے نہ صرف جنگ بندی میں ثالثی میں مدد کی بلکہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے تنازع پر بھی ثالثی کی پیشکش کی۔
یاد رہے کہ 10 مئی کو بھارت اور پاکستان کے درمیان طے پانے والی سمجھوتہ کے بعد جس میں زمینی، فضائی اور سمندر میں فوجی کارروائی کو روکنے کے لیے امریکی ثالثی میں جنگ بندی کی گئی تھی۔
پاکستان نے تجارت سے متعلق دعوے پر کوئی خاص تبصرہ نہیں کیا ہے، جبکہ پاکستان نے کشیدگی میں کمی کی کوششوں میں ٹرمپ کے کردار پر بارہا شکریہ ادا کیا ہے۔
تاہم بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ تجارتی رعایتیں جنگ بندی کو محفوظ بنانے کے لیے بات چیت میں سامنے نہیں آئیں۔