خیبرپختونخوا کے ضلع اپر چترال کے دور افتادہ گاؤں تورکہو (سوریچ) میں اپنی نوعیت کا ایک منفرد اور دلچسپ واقعہ پیش آیا، جہاں ایک نوجوان نے بیک وقت 2 لڑکیوں سے ان کی رضامندی سے نکاح کرلیا۔
پولیس کے مطابق دلہا کی شناخت سرتاج احمد کے نام سے ہوئی ہے جو سوریچ کا رہائشی اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کا اہلکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں اقرار الحسن 3 بیویوں کے ہمراہ ہنسی خوشی زندگی کیسے بسر کر رہے ہیں؟، فرح اقرار نے سب بتا دیا
’ایک کو بھگا کر لایا، دوسری خود پہنچ گئی‘
مقامی پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق سرتاج احمد نے اپنی پسند کی ایک لڑکی کو بھگا کر اپنے گھر پہنچایا تاکہ اس سے نکاح کرسکے، لیکن جب وہ گھر پہنچا تو حیرت انگیز طور پر ایک اور لڑکی بھی وہیں موجود تھی، جو خود اس سے شادی کے لیے آئی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دوسری لڑکی کی موجودگی سے حالات کچھ کشیدہ ہوگئے، کیونکہ دونوں لڑکیاں سرتاج کے ساتھ نکاح کی خواہش رکھتی تھیں۔ بعد ازاں یہ بات سامنے آئی کہ سرتاج کا دونوں لڑکیوں کے ساتھ بیک وقت رابطہ تھا اور اس نے دونوں سے شادی کا وعدہ کر رکھا تھا۔
’دونوں لڑکیوں کی رضامندی سے نکاح پڑھایا گیا‘
پولیس کے مطابق گھر کے بڑوں اور مقامی عمائدین نے صورتحال کو سلجھانے کی کوشش کی اور چاہا کہ دونوں میں سے ایک لڑکی واپس چلی جائے، لیکن دونوں نے انکار کردیا۔ دونوں کا مؤقف تھا کہ سرتاج نے ان سے وعدہ کیا تھا اور وہ اس نکاح کے لیے تیار ہیں۔
صورتحال کے پیش نظر علاقے کے ایک مذہبی عالم سے رابطہ کیا گیا۔ عالم دین نے دونوں لڑکیوں سے الگ الگ ان کی رضامندی لی، اور جب یہ بات واضح ہوگئی کہ دونوں نکاح کے لیے تیار ہیں، تو مولانا نے سرتاج احمد کا نکاح دونوں سے 9،9 لاکھ روپے حق مہر پر پڑھا دیا۔
’پکڑ لو، بھاگ نہ جائے‘
مقامی افراد کے مطابق نکاح سے قبل ماحول میں بے چینی تھی، لیکن نکاح کے بعد خوشی کی لہر دوڑ گئی اور اہلِ گاؤں بڑی تعداد میں مبارکباد دینے پہنچے، ان کے مطابق یہ گاؤں کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔
بعد ازاں دلہا اور دونوں دلہنوں کی ایک ویڈیو بھی منظرِ عام پر آئی، جس میں دونوں بیویاں سرتاج کے ساتھ کھڑی ہیں اور دوست احباب خوشی سے مبارکباد دے رہے ہیں۔ ویڈیو میں ایک خاتون مذاق میں کہتی ہیں۔ ’اچھی طرح پکڑ لو، بھاگ نہ جائے۔‘
یہ بھی پڑھیں ’پہلی بیوی خود شوہر کا دوسرا نکاح کرائے‘، دوسری شادی کے خواہشمندوں کے لیے بڑی خوشخبری
مقامی ذرائع کے مطابق نکاح لڑکیوں کی رضامندی سے ہوا، لیکن ان کے والدین کی طرف سے تاحال اس کی منظوری نہیں دی گئی، ان کی رضامندی حاصل کرنا ابھی باقی ہے۔