لا اینڈ جسٹس کمیشن نے ریٹائرڈ ججز کے ساتھ وکلا کو بھی بطور غیر سرکاری اراکین اجلاسوں میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، چیف جسٹس نے کہا ہے کہ اب وکلا برادری کے غیر سرکاری نمائندوں کو کمیشن میں بھی شامل کیا گیا ہے، عوامی رائے اور اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: زیرالتوا مقدمات کی تعداد میں اضافہ، لا اینڈ جسٹس کمیشن نے اعدادوشمار جاری کردیے
سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت لا اینڈ جسٹس کمیشن کا 44 واں اجلاس منعقد ہوا، چیف جسٹس نے بطور چیئرمین قانون و انصاف کمیشن اجلاس کی صدارت کی۔ چیف جسٹس نے شرکا کو کمیشن کی تشکیل میں ایک اہم تبدیلی سے آگاہ کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ماضی میں کمیشن کے غیر سرکاری ارکان صرف اعلیٰ عدلیہ کے ریٹائرڈ ججز ہوتے تھے، اب وکلا برادری کے غیر سرکاری نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، عوامی رائے اور اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: لا اینڈ جسٹس کمیشن کا نوٹیفکیشن منظرعام پر، جسٹس منصور علی شاہ ٹاسک فورس کے رکن نہیں رہے
اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شرکا نے قانون سازی میں کلیدی کردار کو تسلیم کرتے ہوئے اجلاس میں غیر سرکاری اراکین کو شامل کرنے اور کمیشن کو فعال کرنے کے لیے باقاعدہ اجلاسوں کے انعقاد پر زور دیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں قانون سازی سے متعلق تجاویز کے لیے کمیشن کے دائرہ کار کی توسیع موجودہ تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا، چیف جسٹس نے تحقیقاتی ایجنڈے پر بتدریج پیشرفت کرنے پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت سے ہی بہتر عدالتی اصلاحات ممکن ہیں، چیف جسٹس پاکستان
اجلاس میں وکلا اراکین خواجہ حارث احمد، فضل الحق عباسی، کامران مرتضیٰ، محمد منیر پراچہ اور احمد فاروق خٹک شامل تھے۔
اجلاس کا مقصد قوانین کے جائزے کے لیے ایک مؤثر طریقہ کار ترتیب دینا تھا، سیکریٹری وزارت قانون کی زیر صدارت ایک مشاورتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، کمیٹی میں خواجہ حارث احمد، محمد منیر پراچہ اور کامران مرتضیٰ شامل ہوں گے، کمیشن نے کمیٹی کے لیے ٹی او آرز بھی طے کیے ہیں۔