نیوزی لینڈ کرکٹ نے 2025-2026 کے لیے مرکزی کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کی فہرست جاری کردی ہے، جس میں پہلی بار پاکستانی نژاد آل راؤنڈر محمد عباس کو شامل کیا گیا ہے۔ وہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ تاریخ میں سینٹرل کنٹریکٹ حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی نژاد کھلاڑی بن گئے ہیں۔
دوسری جانب سابق کپتان کین ولیمسن نے مسلسل دوسرے سال بھی سینٹرل کنٹریکٹ لینے سے انکار کردیا ہے، اور امکان ہے کہ وہ جولائی کے آخر میں زمبابوے کے خلاف 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں شرکت نہیں کریں گے۔
کین ولیمسن نے پچھلے سال بھی کنٹریکٹ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ وہ دنیا بھر کی T20 لیگز میں آزادانہ طور پر کھیل سکیں۔ تاہم انہوں نے نان-سینٹرل یا کیژوئل کنٹریکٹ پر دستخط کیے اور پھر بھی 2024 میں نیوزی لینڈ کے 13 میں سے 9 ٹیسٹ میچز میں شرکت کی، جن میں 1000 سے زائد رنز اسکور کیے۔
مزید پڑھیں: مستقبل کے ‘فیب فائیو’ کون ہوں گے؟ کین ولیمسن نے بتا دیا
نیوزی لینڈ کرکٹ نے اس سال کے 20 کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کی فہرست میں ولیمسن کے ساتھ ساتھ ڈیوون کونوے، فن ایلن، ٹم سیفرٹ اور لاکی فرگوسن کو بھی شامل نہیں کیا، جو اس وقت مختلف عالمی T20 لیگز میں مصروف ہیں۔
کین ولیمسن اس وقت انگلینڈ میں مڈل سیکس کی نمائندگی کر رہے ہیں اور ’دی ہنڈرڈ‘ میں لندن اسپرٹ کے لیے کھیلیں گے، جبکہ نیوزی لینڈ ٹیم زمبابوے میں مصروف ہو گی۔
نیوزی لینڈ کرکٹ کے سی ای او اسکاٹ ویننک نے محمد عباس، اسپنر آدی اشوک، وکٹ کیپر مچ ہے اور آل راؤنڈر زیک فاؤلکس کو پہلی بار کنٹریکٹ دینے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ’پاکستان کے خلاف اسکور نہ کریں‘، پاکستانی مداح کی کین ولیمسن سے درخواست، ویڈیو وائرل
اسکاٹ ویننک نے کہا کہ مچ، محمد، آدی اور زیک کے ساتھ معاہدے اس بات کا عکاس ہیں کہ ہمارے سسٹم میں کس قدر باصلاحیت کھلاڑی آ رہے ہیں۔ ان کھلاڑیوں نے اعلیٰ سطح پر اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے اور ان میں بلیک کیپس کے لیے کھیلنے کا جذبہ ہے جو قابلِ تحسین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ محمد عباس کی شمولیت نہ صرف ان کی انفرادی کارکردگی کا اعتراف ہے بلکہ نیوزی لینڈ کرکٹ میں تنوع اور میرٹ پر مبنی انتخاب کی بھی علامت ہے۔ ان کی آل راؤنڈ صلاحیتوں نے انہیں تیزی سے ابھرتے ہوئے کرکٹرز میں شامل کیا ہے، اور اب وہ بلیک کیپس کے مستقبل کا اہم حصہ بننے جا رہے ہیں۔
کین ولیمسن کے بغیر بلیک کیپس کی ٹیم کیسی کارکردگی دکھاتی ہے، یہ دیکھنا دلچسپ ہو گا، تاہم ٹیم میں نوجوانوں کی شمولیت سے نئی توانائی اور امکانات کی امید کی جا رہی ہے۔