ملیر جیل سے مفرور قیدی واپس آجائیں، ورنہ سنگین مقدمات درج ہوں گے، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ

منگل 3 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ معمولی زلزلے کے بعد قیدیوں کو بیرکوں سے نکالنا سنگین غلطی تھی۔ جیل سے 216 قیدی فرار ہوئے، جن میں سے متعدد کو دوبارہ گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ زلزلے کے دوران قیدیوں کا مطالبہ تھا کہ انہیں بیرکوں سے نکالا جائے، لیکن ایسے معمولی جھٹکوں سے کسی بڑے نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا، بلکہ یہ جھٹکے بعض اوقات بڑے زلزلے کے امکانات کو کم کرتے ہیں۔ اس کے باوجود افسران نے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر نکالنے کا غیر ذمہ دارانہ فیصلہ کیا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ بعض قیدیوں نے پولیس سے اسلحہ بھی چھین لیا، تاہم اطمینان دلایا کہ کوئی خطرناک یا غیر ملکی قیدی فرار نہیں ہوا۔ مراد علی شاہ نے خبردار کیا کہ اگر مفرور قیدی خود واپس نہ آئے تو ان کے خلاف جیل توڑنے کا مقدمہ درج ہوگا، جو ان کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ’عمران خان ملیر جیل میں ٹرانسفر کروالیتے تو آج آزاد ہوتے‘

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جن افسران نے بغیر مناسب اقدامات کے قیدیوں کو بیرک سے نکالنے کا فیصلہ کیا، ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت خصوصی بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے اور سماجی خدمات کے جذبے سے کام کرنے والوں کی مکمل حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔

بجٹ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ 13 جون کو صوبائی بجٹ پیش کیا جائے گا، جس میں زرعی شعبے سے وابستہ افراد کو فصلوں کی مناسب قیمتیں نہ ملنے پر پیدا ہونے والی تشویش کے ازالے کے لیے بہتر پالیسیاں شامل کی جائیں گی۔

کے الیکٹرک کی نجکاری سے متعلق سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ کو اعتماد میں لیے بغیر اس کی نجکاری کی گئی، نہ ہی کے الیکٹرک کے بورڈ میں سندھ کا کوئی نمائندہ شامل ہے۔ نیپرا بھی وفاقی ادارہ ہے، مگر ساری ذمہ داری سندھ حکومت پر ڈال دی جاتی ہے۔ انہوں نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ کے الیکٹرک کے بورڈ میں صوبائی نمائندگی دی جائے تاکہ موثر نگرانی ممکن ہو سکے۔

مزید پڑھیں: کراچی کی ملیر جیل سے سینکڑوں قیدی کیسے فرار ہوئے؟

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ پر شہریوں کے احتجاج کو نہیں روکے گی، تاہم مظاہرین سے اپیل ہے کہ سڑکیں بند نہ کریں اور احتجاج پرامن رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ اس مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ سندھ حکومت حیسکو اور سیپکو کی نجکاری کے حق میں نہیں، بلکہ انہیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کا منصوبہ ہے تاکہ عوام کو بہتر خدمات فراہم کی جا سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp