’عمران خان ملیر جیل میں ٹرانسفر کروالیتے تو آج آزاد ہوتے‘

منگل 3 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی میں زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل سے 200 سے زائد قیدی فرار ہوگئے جن میں سے تقریباً 80 سے زائد مفرور قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم 100 سے زائد قیدی تاحال مفرور ہیں۔

واقعے کی خبر پھیلی تو سوشل میڈیا صارفین بھی اس پر تبصرے کیے بنا نہ رہ سکے۔ ایک صارف نے لکھا کہ کراچی میں انہونی ہو گئی، زلزلے کے خوف سے ڈسٹرکٹ جیل ملیر کی دیواریں توڑ کر قیدی فرار ہو گئے۔ کیا آپ نے پہلے کبھی ایسا مذاق سنا ہے؟

ایم کیو ایم لندن کے رہنما مصطفیٰ عزیز آبادی نے کہا کہ کراچی کی ملیر جیل سے قیدیوں کا فرار جیل انتظامیہ اور پولیس کی ملی بھگت کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ بھی جیل میں رہ چکے ہیں وہ بخوبی جانتے ہیں کہ جیل سے قیدیوں کا اس طرح فرار ہونا ممکن نہیں کیونکہ شام کو ہی قیدیوں کو بیرکس کے اندر کھولیوں میں بند کردیا جاتا ہے، پھر کھولیوں کے باہر بیرکس کے بڑے بڑے آہنی دروازے بند کردیے جاتے ہیں۔

رہنما ایم اکیو ایم نے مزید کہا کہ جیل کے داخلی مرکزی دروازے ماڑی تک پہنچنا تو ناممکن ہوتا ہے چہ جائیکہ کہ قیدی کھولیوں اور پھر بیرکس سے نکل کر ماڑی پر پہنچ کر ماڑی کا دروازہ توڑ کر پولیس سے اسلحہ چھین کر، انہیں تشدد کا نشانہ بناکر فرار ہوجائیں۔ مصطفیٰ عزیز آبادی نے سوال کیا کہ یہ جیل انتظامیہ اور جیل پولیس کی غفلت ہے یا مہربانی کا نتیجہ ہے؟

لطیف شاہ لکھتے ہیں کہ کراچی پولیس کی ملی بھگت سے ملیر جیل سے 216 قیدی فرار ہوگئے ہیں۔

شفیق احمد ایڈوکیٹ نے پولیس کی جانب سے لاؤڈ اسپیکر پر قیدیوں کے فرار ہونے کا اعلان کیے جانے پر لکھا کہ ملیر جیل کراچی سے قیدی فرار ہوگئے ہیں اور ان ذہین اہلکاروں کی ذہانت چیک کریں کہ لاؤڈ سپیکر پر اعلان کرکے واحد نشانی یہ بتا رہے ہیں کہ اُن کے پاؤں میں چپل نہیں ہے تاکہ وہ اعلان سُن کر وہ کسی طرح چپل چوری کرکے اور پہن کر سکون سے نکل جائیں۔

ایک ایکس صارف نے بیرسٹر گوہر کی تصویر شیئر کی جس میں وہ عمران خان کے کان میں کچھ کہہ رہے ہیں اور مزاحیہ انداز میں لکھا کہ وہ عمران خان کو کہہ رہے ہیں کہ آپ بھی اپنا ٹرانسفر ملیر جیل میں کروالیتے تو آج آزاد ہوتے۔

آئی جی پولیس جاوید عالم کے مطابق جیل حکام معاملے کی تحقیقات کرکے مفرور قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیں گے، انہوں نے بتایا کہ ملیر جیل میں کوئی ’ہائی ویلیو‘ ملزم نہیں تھا، نہ ہی کوئی ’سزایافتہ مجرم‘۔ روایتی طور پر یہاں پر کسی سنگین مجرم کو نہیں رکھا جاتا جس کی ہمیں فکر ہو، لیکن جو بھی مفرور ہیں انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp