پاکستانی پارلیمانی وفد نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فِیلیمون یانگ سے ملاقات کی۔ ترجمان پاکستانی مستقل مشن کے مطابق یہ ملاقات جنوبی ایشیا میں پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتِ حال کے تناظر میں ہوئی۔
وفد کی قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کر رہے تھے۔ وفد نے بھارتی جارحانہ اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتِ حال پر تفصیلی بریفنگ دی۔
بلاول بھٹو زرداری نے جنرل اسمبلی کے صدر کو خطے کی بگڑتی ہوئی سلامتی کی صورتِ حال سے آگاہ کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے بلا تحقیق اور جلد بازی میں پاکستان پر عائد کیے گئے بے بنیاد الزامات پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: بھارتی جارحیت اور علاقائی امن پر عالمی رائے ہموار کرنے بلاول بھٹو کا وفد نیویارک میں متحرک
انہوں نے کہا کہ بھارت کے حالیہ فوجی اقدامات، عام شہریوں کو نشانہ بنانا اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی، بین الاقوامی قوانین اور بین الریاستی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کے ذمہ دارانہ، اصولی اور تحمل پر مبنی مؤقف کو اجاگر کرتے ہوئے امن، علاقائی استحکام اور کثیرالطرفہ تعاون کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے بغیر ممکن نہیں۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی بحالی میں کردار ادا کرے اور پاکستان و بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کے آغاز کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
مزید پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری سے برطانوی سیکریٹری خارجہ کی ملاقات
وفد نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے سنگین انسانی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں اور یہ ایک خطرناک نظیر قائم کرے گا، جو پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے اور پانی کی جنگوں کی راہ ہموار کرے گا۔
وفد نے مزید زور دیا کہ بھارت کی بلااشتعال جارحیت کو نیا معمول نہیں بننے دینا چاہیے، کیونکہ یہ قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کو مجروح کرے گا۔ معاہدوں کی حرمت اور ان پر عمل درآمد ناگزیر ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر نے اقوام متحدہ کے ساتھ پاکستان کی مسلسل شمولیت کو سراہتے ہوئے کہا کہ امن کا واحد راستہ مکالمہ اور سفارت کاری ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کی ضرورت پر بھی زور دیا۔