ایران کے خلاف جاری جنگ اسرائیل پر بھاری معاشی بوجھ ڈال رہی ہے، جہاں دفاعی ماہرین کے مطابق صرف جنگی اخراجات ہی روزانہ کی بنیاد پر 2.75 ارب شیکل (قریباً 72 کروڑ 50 لاکھ ڈالر) تک جا پہنچے ہیں۔
اسرائیلی وزارتِ دفاع کے سابق مشیر بریگیڈیئر جنرل (ریٹائرڈ) رِعام امیناخ کے مطابق جنگ کے ابتدائی 48 گھنٹوں میں اسرائیل نے 5.5 ارب شیکل (قریباً 1.45 ارب ڈالر) صرف کیے، جس میں نصف اخراجات ایران پر فضائی حملوں اور نصف میزائل دفاعی نظام پر ہوئے۔
ماہرین کے مطابق یہ تخمینہ صرف براہ راست فوجی کارروائیوں پر مشتمل ہے، جن میں فضائی مشن، میزائلوں کا استعمال، آئرن ڈوم کے ذریعے حملوں کی روک تھام، اور ریزرو فورسز کی تعیناتی شامل ہے۔ ان اخراجات میں شہری انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات، کاروباری سرگرمیوں کی بندش، اور معیشت پر پڑنے والے وسیع اثرات شامل نہیں۔
مزید پڑھیں: ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسلم دنیا متحد، مشترکہ اعلامیہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایرانی حملوں کے بعد اسرائیل میں صرف 2 دنوں کے دوران قریباً 9,900 افراد نے مالی نقصانات کے لیے دعوے جمع کرائے، جن کی مالیت ایک ارب شیکل (قریباً 27 کروڑ 70 لاکھ ڈالر) سے تجاوز کر چکی ہے۔
معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ جنگ طول پکڑتی ہے تو اسرائیل کی قومی معیشت کو مزید شدید نقصان پہنچ سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب وہ پہلے ہی غزہ کی جنگ کے مالی دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔
بریگیڈیئر امیناخ کا کہنا ہے کہ جنگ کے بالواسطہ نقصانات، جیسے کہ جی ڈی پی پر اثرات، کا اندازہ فی الحال ممکن نہیں، لیکن اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ایک اقتصادی ہنگامی صورتحال کی جانب اشارہ ہے۔