بھارتی ریاست احمد آباد میں مذہبی تقریب رتھ یاترا کے دوران ایک ہاتھی اچانک بے پرجوش ہوکر بے قابو ہوگیا، جس سے لوگوں میں خوف ہو ہراس پھیل گیا، تاہم ہاتھی کو انجیکش لگا کر قابو میں کرلیا گیا ہے۔
جمعے کی صبح احمد آباد کے علاقے دسائی نی پول کے قریب 18 ہاتھیوں کی ریلی میں شامل واحد نر ہاتھی اچانک بے قابو ہوگیا، جس سے موجودہ شہریوں اور ناظرین میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ: دیوہیکل ہاتھی کا سپر اسٹور پر دھاوا، کیک انڈے کھا کر چلتا بنا
کاملا نیہرو چڑیا گھر کے سپرنٹنڈنٹ آر کے ساہو نے بتایا کہ ایک نر ہاتھی اچانک پرجوش اور بے چین ہوگیا اور مقررہ راستے سے ہٹ کر بھاگنے لگا، جو ریلی میں شامل لوگوں کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا تھا۔
فوری طور پر حفاظتی پروٹوکول کے تحت، ہاتھی کو ٹرانکیلائزر کی مدد سے بے ہوش کر دیا گیا تاکہ اسے قابو میں لایا جاسکے۔ اس دوران دو مادہ ہاتھیوں کی مدد سے اسے نرمی سے بھیڑ سے دور کیا گیا تاکہ کسی قسم کا نقصان نہ ہو۔
#RathYatra scare in #Ahmedabad: Elephant runs amok near Khadia, tranquilised and isolated; 17 others continue on route
Know more 🔗 https://t.co/XfEBYGmkHp#JagannathRathYatra pic.twitter.com/6WlZ4UwqRX
— The Times Of India (@timesofindia) June 27, 2025
اہم بات یہ ہے کہ اس واقعے میں کسی کو کوئی چوٹ نہیں پہنچی، بے قابو ہاتھی کو فوری طور پر ریس سے الگ کر دیا گیا ہے، اس ہاتھی کو مزید ریلی میں شامل نہیں کیا جائے گا تاکہ آئندہ کسی ناخوشگوار واقعے سے بچا جاسکے۔
دوسری طرف، باقی 17 مادہ ہاتھی جو ریلی میں شامل ہیں، وہ اپنی روانی کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے منزل کی جانب گامزن رہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’اونی چوہوں کے بعد سائنسدان ’اونی ہاتھی‘ کی پیدائش کے لیے کوشاں
احمد آباد کی یہ رتھ یاترا مذہبی لحاظ سے شہر کی ایک انتہائی اہم تقریب ہے، جس میں ہر سال لاکھوں افراد شرکت کرتے ہیں۔ اس میں بڑے پیمانے پر انتظامات کیے جاتے ہیں تاکہ نہ صرف ہجوم کو سنبھالا جاسکے بلکہ جانوروں اور شرکا کی حفاظت بھی یقینی بنائی جا سکے۔
آر کے ساہو نے کہا کہ ہاتھیوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے ہمیشہ احتیاط برتی جاتی ہے، اور ضرورت پڑنے پر فوری ردعمل دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: بپھرے ہوئے ہاتھی کے حملے میں جرمن سیاح ہلاک
یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بڑے عوامی اجتماعات میں جانوروں کے انتظامات کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام اور جانور دونوں کی حفاظت یقینی بنائی جاسکے۔