پاکستان میں گاڑیوں کی درآمد ہمیشہ سے ایک پیچیدہ اور عوامی دلچسپی کا حامل موضوع رہا ہے۔ خاص طور پر وہ پاکستانی جو بیرون ملک مقیم ہیں، اکثر اپنے وطن واپسی پر گاڑی لانے کی خواہش رکھتے ہیں، اس سہولت کو ممکن بنانے کے لیے پاکستان کی بیگج اسکیم موجود ہے، جو اوورسیز پاکستانیوں کو مخصوص شرائط کے تحت گاڑیاں لانے کی اجازت دیتی ہے۔ لیکن حالیہ وفاقی بجٹ میں اس اسکیم کے حوالے سے کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں جنہوں نے ایک بار پھر اس اسکیم کو سرخیوں میں لا کھڑا کیا ہے۔
اس اسکیم کے تحت کون سی گاڑیاں لائی جا سکتی ہیں؟ کس پر کتنی ڈیوٹی عائد ہوگی؟ اور اوورسیز پاکستانیوں کے لیے اس میں کون سے نئے مواقع یا چیلنجز ہیں؟
یہ بھی پڑھیں بڑی گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی آدھی اور چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھ گیا، ’عام آدمی کیا کرے‘
’ڈیوٹی میں نرمی یا مکمل چھوٹ بھی ممکن ہے‘
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے آٹوموبائل کنسلٹنٹ اور ماہر شفیق احمد شیخ نے کہاکہ بیگج اسکیم کے تحت پاکستان میں پانچ سال پرانی گاڑی لانے کے لیے کچھ بنیادی شرائط پوری کرنا ضروری ہے۔ ان کے مطابق گاڑی درآمد کرنے کے خواہشمند شخص نے گزشتہ تین برسوں میں کم از کم 700 دن بیرونِ ملک گزارے ہوں، مزید یہ کہ گاڑی درآمد کرنے والے شخص کے نام پر بیرونِ ملک رجسٹرڈ ہونی چاہیے۔ اسی کے ساتھ پاکستانی سفارتخانے سے بیگج اسکیم کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا بھی لازم ہے۔
شفیق شیخ کے مطابق اگر گاڑی پاکستان پہنچنے کے وقت کسٹم کلیئرنس کی باقاعدہ درخواست جمع کرا دی جائے تو بعض صورتوں میں ڈیوٹی میں نرمی یا مکمل چھوٹ بھی ممکن ہوتی ہے، اور اس بیگج اسکیم کے تحت اوورسیز پاکستانی کوئی بھی گاڑی لا سکتے ہیں۔
’850 سی سی گاڑی پر قریباً 120 فیصد ڈیوٹی عائد کی جاتی ہے‘
آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم اکبر شہزاد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بیگج اسکیم کا مقصد ان پاکستانیوں کو سہولت دینا ہے جو بیرونِ ملک 6 ماہ یا اس سے زیادہ عرصہ تک قیام کے بعد وطن واپس آتے ہیں۔ ایسے افراد اپنی ذاتی گاڑی کو پرسنل بیگج کے طور پر پاکستان لا سکتے ہیں۔
اُن کے مطابق بیگج، ٹرانسفر آف ریزیڈنس (TR)، اور گفٹ اسکیم کے تحت گاڑی منگوانے پر تمام موجودہ ٹیکسز اور ڈیوٹیز لاگو ہوتی ہیں، کسی بھی قسم کی معافی یا رعایت موجود نہیں۔ اسکیم کے تحت تین سال تک پرانی کار اور پانچ سال تک پرانی جیپ درآمد کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 850 سی سی گاڑی پر قریباً 120 فیصد، 1000 سی سی پر 128 فیصد، 1300 سی سی پر 152 فیصد، جبکہ 2500 سی سی تک کی بڑی گاڑیوں پر اس سے بھی زیادہ ڈیوٹیز عائد کی جاتی ہیں۔
’بیگج اسکیم میں شفافیت کو برقرار رکھتے ہوئے اس عمل کو آسان بنانے کی تجویز‘
کار ڈیلر فیصل قیوم کا کہنا ہے کہ بیگج اسکیم کا اصل مقصد بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو وطن واپسی پر گاڑی لانے کی سہولت دینا تھا، مگر وقت کے ساتھ اس میں بہت سی پیچیدگیاں اور رکاوٹیں شامل کردی گئی ہیں۔
ان کے مطابق اوورسیز پاکستانی ملک کے لیے زرمبادلہ کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں، مگر جب وہ ایک ذاتی گاڑی لانے کی کوشش کرتے ہیں تو انہیں نہ صرف پیچیدہ شرائط بلکہ بھاری ڈیوٹیوں اور غیر ضروری افسر شاہی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
فیصل قیوم کا کہنا ہے کہ بجٹ 2025 میں اسکیم کو مزید محدود کرنا (پانچ سال میں صرف ایک گاڑی لانے کی اجازت) درست حکمت عملی نہیں، کیونکہ اس سے ان لاکھوں پاکستانیوں کا اعتماد مجروح ہوگا جو اپنے وطن سے جُڑنے کے لیے چھوٹی چھوٹی سہولتوں کے منتظر ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں سینیٹ کمیٹی نے چھوٹی گاڑیوں پر لیوی کی تجویز مسترد کردی
انہوں نے تجویز دی کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ بیگج اسکیم میں شفافیت برقرار رکھتے ہوئے عمل کو آسان بنائے، اور سچے اوورسیز پاکستانیوں کو رعایت دے کر ان کے لیے راستہ ہموار کرے، نا کہ اسکیم کو ان کے لیے مشکل بنایا جائے۔