تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے وزیرِاعظم پیتونگتارن شناواترا کو ایک مبینہ لیک ہونے والی فون کال کے معاملے پر ان کے عہدے سے معطل کر دیا ہے۔
عدالتی حکم کے مطابق، پیتونگتارن پر الزام ہے کہ انہوں نے کمبوڈیا کے ایک اعلیٰ رہنما سے ایک غیر اعلانیہ اور متنازع گفتگو کی، جسے عدالت نے اخلاقی ضابطوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔
آئینی عدالت نے متفقہ فیصلے میں 7 کے مقابلے میں 2 ججوں کی رائے سے وزیرِاعظم کو فوری طور پر معطل کر دیا اور انہیں اپنی صفائی میں ثبوت پیش کرنے کے لیے 15 دن کی مہلت دی ہے۔
بارڈر کشیدگی بھی پس منظر؟
تجزیہ کاروں کے مطابق، پیتونگتارن پہلے ہی عوامی سطح پر ناراضگی کا سامنا کر رہی تھیں، خاص طور پر 28 مئی کو کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی تنازع میں ایک کمبوڈیائی فوجی کی ہلاکت کے بعد۔ اس واقعے نے ان کی حکومت کی سفارتی پالیسی پر سوالات اٹھا دیے تھے۔
وزیرِاعظم کا کوئی فوری ردِعمل نہیں
تاحال پیتونگتارن شناواترا کی جانب سے اس عدالتی فیصلے پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔
واضح رہے کہ 38 سالہ وزیراعظم پیتونگتارن شناواترا کو ایوان اقتدار میں داخل ہوئے ایک سال بھی مکمل نہیں ہوا۔ وہ ملک کی دوسری خاتون وزیراعظم ہیں۔ ان کے والد تھاکسن شناواترا بھی 2001 سے 2006 تک تھائی لینڈ کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ بعدازاں انہیں فوجی جنتا نے ایوان اقتدار سے بے دخل کردیا تھا۔