ترجمان دفتر خارجہ نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے بھارتی زیر تسلط کشمیر میں جی 20 اجلاس پر دیے گئے بیان پر وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے مسئلہ کشمیر کے تناظر میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی اہمیت پر زور دیا تھا۔ وزیر خارجہ کے بیان کو تشدد کے خطرے سے جوڑنا صریحاً شرارتی اور انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے دورہ بھارت میں جموں و کشمیر تنازعہ کے پرُ امن تصفیے پر زور دیا۔ وزیر خارجہ نے تنازعہ کشمیر کے تناظر میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل قراردادوں کی اہمیت اور واضح طور پر اپنا مقدمہ بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر پیش کیا۔
🔊: PR NO. 8️⃣5️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣3️⃣
Response to Media Queries
🔗⬇️https://t.co/9PZHrX6uB3 pic.twitter.com/b1H06JQAwq
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) May 7, 2023
ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ گزشتہ ماہ 11 اپریل کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جی 20 سیاحتی ورکنگ گروپ اجلاس پر پاکستانی مؤقف واضح کر چکی ہے۔ وزیر خارجہ کے بیان کو تشدد کی دھمکی سے جوڑنا صریحاً شرارتی اور انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے مذاکرات، بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ قراردادوں کے تحت تنازعات کے حل کا پیغام دیا۔ یہ مذموم عزائم بلاول بھٹو زرداری کے اہم پیغام سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں۔ حساس بین الریاستی امور پر رپورٹنگ کے دوران صحافتی اصولوں کا احترام کیا جانا چاہئیے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی 11 اپریل کی پریس ریلیز میں کیا کہا گیا تھا؟
پاکستان نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جی-20 اجلاس بلانےکی تجویز کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ترجمان نے مقبوضہ کشمیر میں جی-20 اجلاس بلانےکی خبروں پر رد عمل دیتے ہوئےکہا کہ پاکستان 23 مئی کو سرینگر میں ٹوارزم ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد کرنے کے بھارتی فیصلے کی مذمت کرتا ہے۔
🔊: PR NO. 6️⃣9️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣3️⃣
India’s Plans to Hold G-20 Meetings in Indian Illegally Occupied Jammu and Kashmir
🔗⬇️https://t.co/kV0oDVNUCI pic.twitter.com/4dp8F3AV8A
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) April 11, 2023
بیان میں کہا گیا کہ نوجوانوں کے مشاورتی فورم وائے 20 سے متعلق 2 دیگر اجلاس بھی مقبوضہ کشمیر میں ہونا پریشان کن ہیں۔ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کے واقعات کشمیر کی حقیقت کو چھپا نہیں سکتے، مسئلہ کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے جو اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر 7 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے موجود ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کی سرگرمیوں سے کشمیر کی جغرافیائی حیثیت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، ایسی سرگرمیاں مظلوم کشمیریوں پر پر بھارت کے وحشیانہ جبر سے عالمی برادری کی توجہ نہیں ہٹا سکتیں، بھارت ایک بار پھر ثابت کر رہا ہے کہ وہ عالمی فورم کا رکن بننے کا اہل نہیں۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ خطے پر بھارت کا 1947 سے جبری اور غیر قانونی قبضہ ہے اور یہ تنازع گزشتہ 7 دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں جی-20 سے متعلق اجلاس یا ایونٹ رکھنے کی منصوبہ بندی خطے کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع حیثیت کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہوگی اور اس دھوکا دہی کو عالمی برادی کسی صورت تسلیم نہیں کرے گی۔
بھارت کی جی۔20 سربراہی اجلاس مقبوضہ کشمیر میں کرانے کی تیاریاں؟
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ چین اور پاکستان نے سری نگر میں جی 20 اجلاس منعقد کرنے پر اعتراض کیا تھا۔ تاہم بھارت نے اپنے جی 20 کیلنڈر کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے سیاحت ورکنگ گروپ کا اجلاس 22 سے 24 مئی کو شیڈول کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ بھارت نے جی20 سربراہی اجلاس مقبوضہ کشمیر میں کرانےکی تیاریاں گزشتہ برس سے ہی شروع کردی تھیں۔
انڈین ایکسپریس میں گزشتہ برس شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت نے متنازع خطے میں اگلے برس جی 20 اجلاس کی میزبانی کا فیصلہ کرلیا ہے اور ایونٹ کے انتظام کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جی 20 پہلی بین الاقوامی ’سمٹ‘ ہوگی۔