پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی اصغر نے مخصوص نشستوں پر پارٹی کو نظرانداز کیے جانے کیخلاف پشاور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی، یہ درخواست ایڈوکیٹ عالم خان ادینزئی کی وساطت سے دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کے بعد مخصوص نشستوں کی تقسیم میں پی ٹی آئی کو سنے بغیر دیگر جماعتوں کو سیٹیں دی گئیں، حالانکہ کاغذاتِ نامزدگی میں درخواست گزار نے خود کو پی ٹی آئی کا رکن ظاہر کیا تھا اور آج تک کسی اور جماعت میں شمولیت اختیار نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں بحال کردیں، نوٹیفکیشن جاری
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ نہ صرف پی ٹی آئی کو کیس میں فریق بنایا گیا اور نہ ہی نوٹس جاری کیا گیا، بلکہ وہ جماعتیں جنہیں مخصوص نشستیں دی گئیں، ان کا اس پر حق ہی نہیں بنتا تھا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی اور مقبول سیاسی جماعت ہے اور اسے مخصوص نشستوں سے محروم رکھنا آئینی و جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں بحال کردیں، کس پارٹی کے حصے میں کتنی سیٹیں آئیں؟
درخواست گزار نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ وہ پشاور ہائیکورٹ کے 13 اور 14 مارچ 2024 کے فیصلے اور سپریم کورٹ کے 27 جون 2025 کے فیصلے سے متاثر ہوئے ہیں۔
درخواست میں الیکشن کمیشن، سنی اتحاد کونسل، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کو فریق بنایا گیا ہے۔ ساتھ ہی درخواست کی جلد سماعت کی استدعا بھی کی گئی ہے۔