جولائی کی مکمل چاندنی رات جسے ’بک مون‘(Buck Moon) کہا جاتا ہے، جمعرات 10 جولائی کو اپنے عروج پر پہنچ گئی۔ امریکی مشرقی وقت کے مطابق چاند نے شام 4:37 پر طلوع کیا، اور سورج غروب ہونے کے بعد رات 8:53 بجے کے بعد واضح طور پر دیکھا جا سکا۔
یہ بھی پڑھیں:دبئی میں ’اسٹرابیری مون‘ کے طلسمی نظار ے نے دیکھنے والوں کو مسحور کردیا
’بک مون‘ کو یہ نام اس موسم کی مناسبت سے دیا گیا ہے جب ہرنوں (bucks) کے سینگ اُگنا شروع ہوتے ہیں۔ اس چاند کا رنگ طلوع کے وقت سنہری یا سرخی مائل ہوتا ہے، جس کی وجہ ریلی اسکیٹرنگ (Rayleigh Scattering) نامی قدرتی مظہر ہے، جو روشنی کو بکھیر کر چاند کو سرخ یا نارنجی روپ دیتا ہے۔
ناسا کے ماہر نواح پیٹرو کے مطابق چاند مکمل ہونے کے قریب ایک دن پہلے اور ایک دن بعد بھی تقریباً مکمل نظر آتا ہے، یعنی اگر آپ 9 یا 11 جولائی کو بھی چاند کو دیکھیں تو وہ تقریباً مکمل چاند جیسا دکھائی دے گا۔
اس چاند کو بعض اوقات ’تھنڈر مون‘ بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ جولائی میں گرمی کے طوفانی موسم کے باعث چمکدار بجلی اور گرج چمک عام ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کے افق پر ’گلابی چاند‘ بآسانی کب دیکھا جاسکے گا؟
2025 میں یہ منظر اور بھی شاندار اس لیے تھا کیونکہ ہر 18.6 سال بعد آنے والا فلکی مظہر ’میجر لونر اسٹِل‘اس بار مکمل اثر میں تھا، جس کے تحت سورج کی کششِ ثقل چاند کے مدار کو زمین کے محور کے ساتھ ایک مخصوص زاویے پر جھکا دیتی ہے، جس کی وجہ سے چاند افق کے نسبت بہت نیچے نظر آتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ’بک مون‘ کا لطف اٹھانے کے لیے مشرقی افق کی سمت بغیر کسی رکاوٹ کے منظر والا علاقہ سب سے موزوں ہے۔ یہ منظر قدرتی حسن، موسمی کہانیوں اور فلکی مظاہر سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک شاندار تحفہ تھا۔