کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے جنگجوؤں نے شمالی عراق میں اپنے ہتھیار نذرِ آتش کر دیے، جو ترکی میں اپنی 4 دہائیوں پر محیط مسلح بغاوت کے خاتمے کا ایک علامتی اظہار تھا۔
یہ تقریب عراق کے صوبہ سلیمانیہ کے قصبے دکان میں منعقد ہوئی جس میں پی کے کے کے تقریباً 30 مسلح جنگجوؤں نے حصہ لیا، جن میں نصف تعداد خواتین کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: ترکیہ کے خلاف سرگرم ’کردستان ورکرز پارٹی‘ کی تحلیل، پاکستان کا خیرمقدم
جنگجوؤں نے اپنی رائفلز، گولہ بارود کی بیلٹیں اور دیگر ہتھیار ایک بڑے دیگ نما برتن میں رکھ کر نذرِ آتش کردیا۔
تقریب کے دوران پی کے کے کی سینیئر کمانڈر بیسے ہوزات نے کہا کہ ہم اپنی مرضی سے اپنے ہتھیار تباہ کر رہے ہیں، یہ خیر سگالی اور پُرامن عزم کی علامت ہے۔
یہ پیش رفت پی کے کے کے قید رہنما عبداللہ اوجلان کی اپنی تنظیم سے اپیل کے بعد سامنے آئی جس میں انہوں نے تنظیم کو تحلیل کرنے اور مسلح جدوجہد ترک کرنے کا حکم دیا تھا۔ بدھ کو نشر ہونے والے ایک وڈیو پیغام میں اوجلان نے کہا کہ مجھے سیاست کی طاقت اور معاشرتی امن پر یقین ہے نہ کہ ہتھیاروں پر۔
یہ بھی پڑھیے: کرد عسکریت پسند تنظیم ’پی کے کے‘ کی تحلیل، اگلا مرحلہ کیا ہوگا؟
پی کے کے نے 1984 میں ترکی کے جنوب مشرقی علاقوں میں ایک آزاد کرد ریاست کے قیام کے مقصد سے مسلح بغاوت شروع کی تھی۔ اس تنازع میں اب تک 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ یہ تنازع ترکی پر بھاری معاشی بوجھ اور سماجی تناؤ کا سبب بھی بنا ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ پی کے کے مکمل طور پر کب اور کس طریقے سے ہتھیار ڈالے گی تاہم ستمبر تک مکمل غیر مسلح ہونے کا عمل متوقع ہے۔