امریکا کی ریاست فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ امریکی شہری سیف اللہ مسلط، جو مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کے ہاتھوں بہیمانہ تشدد کے بعد ہلاک ہوگئے، ان کے اہلِ خانہ نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقعے کی فوری اور آزادانہ تحقیقات کرے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ کے خوراک مراکز پر کتنی ضرورتمند خواتین و بچوں کو اسرائیل کھانے کی بجائے موت دے چکا
الجزیرہ کے مطابق اہلِ خانہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی آبادکاروں نے جمعے کے روز سیف اللہ کو 3 گھنٹے تک گھیرے رکھا اور اس دوران طبی عملے کو بھی ان تک پہنچنے سے روکا گیا۔
اہلِ خانہ نے زور دے کر کہا کہ ہم امریکی محکمہ خارجہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس واقعے کی فوری قیادت میں تحقیقات کرے اور ان اسرائیلی آبادکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے جنہوں نے سیف کو قتل کیا۔ ہمیں انصاف چاہیے۔
ماضی میں امریکی حکومت اسرائیلی افواج یا آبادکاروں کے ہاتھوں امریکی شہریوں کی ہلاکت پر تحقیقات کرنے سے گریز کرتی رہی ہے، اور ہمیشہ یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسرائیل خود ان معاملات کی تفتیش کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تاہم، ماضی کے تجربات سے یہ بات واضح ہے کہ اسرائیل میں آبادکاروں یا فوجیوں کے خلاف فلسطینیوں پر مظالم کی بنیاد پر شاذ و نادر ہی فوجداری مقدمات قائم کیے جاتے ہیں، چاہے ان مظالم کی دستاویزی شواہد بھی موجود ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ نے 130 دنوں کے بعد غزہ میں 75 ہزار لیٹر ایندھن پہنچا دیا
جمعے کی شب امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا دنیا بھر میں امریکی شہریوں کی حفاظت اور سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم مغربی کنارے میں ایک امریکی شہری کی ہلاکت سے متعلق اطلاعات سے آگاہ ہیں۔ جب بیرونِ ملک کوئی امریکی شہری ہلاک ہوتا ہے تو ہم قونصلر خدمات کی فراہمی کے لیے تیار رہتے ہیں۔
تاہم محکمہ خارجہ کے ترجمان نے متاثرہ خاندان کی پرائیویسی کا حوالہ دیتے ہوئے مزید تفصیلات دینے سے انکار کر دیا۔