خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی حکومت کی کارکردگی پر مبنی عوامی رائے عامہ کا سروے جاری کردیا گیا، جس میں گورننس، معیشت اور بنیادی سہولیات کے حوالے سے عوام نے واضح طور پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
گیلپ پاکستان کے مطابق یہ سروے فروری تا مارچ 2025 کے دوران کیا گیا، جس میں صوبے بھر سے 3 ہزار افراد کے انٹرویوز کیے گئے۔ اس سروے کی رپورٹ اپریل تا جون 2025 کے دوران گلوبل پاکستان کے تعاون سے تیار کی گئی، جو کہ گیلپ کی جاری سیریز کا حصہ ہے جس میں صوبائی حکومتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک کی کامیابی کے اثرات سامنے آنا شروع ہو چکے، پی ٹی آئی کا وزرا کے بیانات پر ردعمل
رپورٹ کے مطابق صوبے میں صرف 63 فیصد آبادی کو صحت کی سہولیات میسر ہیں، جبکہ جنوبی اور دیہی علاقوں میں یہ صورتحال مزید ابتر ہے۔ مزید برآں 66 فیصد آبادی گیس کی سہولت سے محروم ہے اور 49 فیصد افراد کو بجلی کی قلت یا ناقص فراہمی کا سامنا ہے۔
سروے میں نوجوانوں کو درپیش مسائل بھی اجاگر کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق 77 فیصد نوجوان پارکوں سے محروم ہیں، 81 فیصد کو لائبریری دستیاب نہیں جبکہ 70 فیصد نوجوانوں کو کمیونٹی سینٹرز کی سہولت بھی حاصل نہیں ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی گزشتہ 13 سالہ حکومت میں سڑکوں اور ٹرانسپورٹ کے نظام میں بہتری تو آئی، لیکن 2024 کے بعد ترقی کا عمل سست پڑ گیا۔ انتخابات کے بعد صرف 43 فیصد افراد نے نئی سڑکوں کی تعمیر کو تسلیم کیا جبکہ 37 فیصد نے ٹرانسپورٹ میں بہتری کا اعتراف کیا۔
گیلپ کی رپورٹ میں پی ٹی آئی کے اپنے ووٹرز کی جانب سے بھی حکومت پر عدم اطمینان کا اظہار سامنے آیا۔ 49 فیصد کے مطابق ان کے علاقوں میں کوئی نمایاں ترقی نہیں ہوئی، جبکہ 52 فیصد نے کہا کہ ترقیاتی فنڈز کرپشن کی نذر ہو چکے ہیں۔
اسی طرح 71 فیصد عوام جن میں 62 فیصد پی ٹی آئی کے ووٹرز بھی شامل ہیں، میگا پراجیکٹس کی شفاف انکوائری کے حق میں ہیں، جبکہ 40 فیصد کا خیال ہے کہ پنجاب کے مقابلے میں خیبرپختونخوا میں کرپشن زیادہ ہے۔
سروے کے مطابق 59 فیصد عوام نے بے روزگاری میں اضافے کی نشاندہی کی، جبکہ 73 فیصد کا کہنا ہے کہ سرکاری نوکریاں میرٹ پر نہیں بلکہ تعلقات کی بنیاد پر دی جا رہی ہیں۔
سیکیورٹی کے حوالے سے خیبرپختونخوا کے عوام کا ردعمل مخلوط رہا۔ 58 فیصد سیکیورٹی سے مطمئن ہیں جبکہ 57 فیصد اب بھی دہشت گردی کے خدشات رکھتے ہیں۔ پولیس پر عوام کا اعتماد جزوی طور پر بحال ہوا ہے اور 58 فیصد نے پولیس کی کارکردگی کو سراہا۔
تاہم عدالتی نظام پر عوامی اعتماد کمزور ہوا ہے۔ 70 فیصد افراد عدالتی فیصلوں میں تاخیر پر نالاں ہیں جبکہ 84 فیصد عوام جرگہ نظام کو مؤثر سمجھتے ہیں۔
صحت کارڈ اسکیم کو عوامی پذیرائی حاصل رہی، اور 83 فیصد نے اس سہولت کو سراہا۔ دلچسپ طور پر 80 فیصد عوام سوشل میڈیا پر پابندی کے حق میں ہیں اور 75 فیصد سوشل میڈیا پر یقین نہیں رکھتے۔
سروے میں یہ بھی بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا کے 53 فیصد عوام کسی بھی قسم کے احتجاج میں شامل ہونے کے خواہاں نہیں، جبکہ 83 فیصد وفاق سے بہتر تعاون کے حق میں ہیں۔ 60 فیصد کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت احتجاج میں وقت ضائع کر رہی ہے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی مقبولیت میں بھی کمی دیکھی گئی، کیونکہ 50 فیصد افراد مریم نواز کو ان سے بہتر قرار دیتے ہیں، جن میں سے 37 فیصد کا تعلق خود پی ٹی آئی سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فارم 47 کے وزیراعلیٰ علی امین صرف چند ماہ کے مہمان ہیں: ترجمان جے یو آئی
آخر میں سروے کے مطابق 85 فیصد عوام افغان باشندوں کے انخلا کے حق میں ہیں، اور 79 فیصد سمجھتے ہیں کہ ان کے انخلا سے سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری آئے گی۔