ایران نے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی کسی بھی نئی پابندی پر ردعمل دے گا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے پیر کے روز ایک ٹیلیفونک گفتگو میں اس بات پر اتفاق کیا کہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے پر پہنچنے کی غیر رسمی آخری تاریخ اگست کے آخر تک مقرر کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کی جانب سے ‘بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی’ سے تعاون معطل، ادارے کا اسٹاف ایران چھوڑ گیا
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق اگر اس وقت تک کوئی معاہدہ نہ ہوا تو تینوں یورپی طاقتیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی وہ تمام پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں جو 2015 کے ایران ایٹمی معاہدے کے تحت ختم کی گئی تھیں۔ اس عمل کو ’اسنیپ بیک میکانزم‘ کہا جاتا ہے۔

فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نویل بارو نے منگل کو کہا کہ اگر ایٹمی معاہدے پر کوئی ٹھوس پیشرفت نہ ہوئی تو فرانس، برطانیہ اور جرمنی اگست کے آخر تک اقوام متحدہ کا اسنیپ بیک میکانزم فعال کر دیں گے۔
ان کا کہنا تھا فرانس اور اس کے شراکت دار اس بات پر حق بجانب ہیں کہ وہ ان عالمی پابندیوں کو دوبارہ نافذ کریں جو 10 سال قبل ہتھیاروں، بینکنگ، اور جوہری آلات پر ختم کی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا نے اصفہان کے نیوکلیئر سائٹ پر ‘بنکر بسٹر’ بم کیوں استعمال نہیں کیے؟
انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے اگر واضح، قابلِ تصدیق اور عملی عزم نہ آیا تو ہم یہ قدم اگست کے آخر تک ضرور اٹھائیں گے۔
اسنیپ بیک میکانزم کیا ہے؟
’اسنیپ بیک میکانزم‘ ایک ایسا طریقہ کار ہے جس کے ذریعے اقوام متحدہ کی وہ پابندیاں خودکار طور پر بحال ہو جاتی ہیں جو 2015 کے معاہدے کے تحت ختم کی گئی تھیں، بشرطیکہ ایران ایٹمی پروگرام کی شرائط کی خلاف ورزی کرے۔

ایران نے پیر کے روز کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی کسی بھی نئی پابندی پر ردعمل دے گا، تاہم اس نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کیا اقدامات کرے گا۔














