امریکا نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں ایک فلسطینی نژاد امریکی شہری سیف مسلط کے بہیمانہ قتل کی فوری، شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کرے۔
20 سالہ سیف مسلط کو گذشتہ ہفتے مغربی کنارے کے گاؤں سنجل میں اس وقت جان سے مار دیا گیا جب وہ اپنے خاندان کے زیتون کے کھیت میں موجود تھا۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی غزہ: القسام بریگیڈز سے لڑائی کے دوران 3 اسرائیلی فوجی ہلاک
اطلاعات کے مطابق وہ اسرائیلی آبادکاروں کے ایک پُرتشدد جتھے کے حملے کا نشانہ بنا، جس میں اسے مبینہ طور پر ڈنڈوں اور لاٹھیوں سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اسپتال لے جاتے ہوئے سیف زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
امریکی سفیر مائیک ہکابی نے اس واقعے کو ’دہشت گردانہ حملہ‘ قرار دیتے ہوئے اسرائیلی حکومت پر زور دیا ہے کہ قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے کسی حد تک جا سکتی ہے۔
سعودی اخبار اور دیگر بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعے کے وقت سیف کے ساتھ موجود ایک اور فلسطینی شخص بھی شدید زخمی ہوا تھا، جو بعد میں دم توڑ گیا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں پانی بھرنے گئے بچوں پر اسرائیلی حملہ، 8 فلسطینی شہید
امریکی محکمہ خارجہ، انسانی حقوق تنظیموں اور سیف کے اہل خانہ نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کیس کو بین الاقوامی سطح پر اٹھائے اور قاتلوں کے خلاف کارروائی کرے، چاہے وہ اسرائیلی شہری ہی کیوں نہ ہوں۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی آبادکاروں کے حملوں میں واضح اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ صرف 2023 کے اواخر سے اب تک 1,000 سے زائد فلسطینی جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔
امریکا میں کئی کانگریس ارکان نے بھی اس واقعے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ ایسے واقعات کا سدباب کیا جا سکے۔
اس واقعے نے نہ صرف فلسطینیوں کی سلامتی پر عالمی سوالات کھڑے کیے ہیں بلکہ امریکا اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کو بھی ایک نازک مرحلے پر لا کھڑا کیا ہے۔