الیکشن کمشنر خیبر پختونخوا نے 31 جولائی کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کی تیاریوں کے سلسلے میں گزشتہ روز اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی سے ملاقات کی۔ تاہم، مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے اراکین کی حلف برداری کے لیے اسمبلی اجلاس بلانے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔
ملاقات میں سینیٹ انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا، اور اسپیکر نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
کیا سینیٹ انتخابات ہوں گے؟ اسپیکر کا سوال
ملاقات کے بعد اسپیکر آفس سے جاری بیان کے مطابق، دونوں فریقین نے تیاریوں کو تسلی بخش قرار دیا۔ تاہم، اس دوران اسپیکر نے صوبائی الیکشن کمشنر سے پوچھا ’کیا سینیٹ انتخابات ہوں گے؟‘
اجلاس میں موجود ایک ذریعے کے مطابق، اس سوال پر اسپیکر مسکرا دیے جبکہ الیکشن کمشنر نے جواب دیا: ’یہ آپ اور حکومت پر منحصر ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے کے پی سینیٹ انتخابات: ن لیگ، پی پی اور جے یو آئی کے انتخابی اتحاد کا امکان، ملاقاتوں کا سلسلہ جاری
صوبائی الیکشن کمشنر نے واضح کیا کہ انتخابات سے قبل مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے اراکین کی حلف برداری لازمی ہے، بصورتِ دیگر انتخابات ایک بار پھر ملتوی ہو سکتے ہیں، جیسا کہ گزشتہ مرتبہ ہوا تھا۔
گورنر کا وزیراعلیٰ کو خط، مگر حکومت اجلاس بلانے پر تیار نہیں
گورنر خیبر پختونخوا نے وزیر اعلیٰ کو خط لکھ کر سینیٹ الیکشن سے قبل اسمبلی اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے، تاکہ مخصوص نشستوں کے اراکین حلف اٹھا سکیں۔ تاہم، وزیر اعلیٰ کی جانب سے تاحال کوئی جواب نہیں دیا گیا، اور اطلاعات کے مطابق صوبائی حکومت اجلاس بلانے سے گریزاں ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود، مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائیکورٹ میں دوبارہ درخواست دائر کر رکھی ہے، جس میں ان نشستوں پر پی ٹی آئی کو حق دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، پی ٹی آئی نہیں چاہتی کہ مخصوص نشستوں کے اراکین حلف اٹھائیں، اسی لیے اجلاس بلانے سے انکار کیا جا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی ایک بار پھر عدالت سے حکم امتناع (stay) لینے کی کوشش کر رہی ہے۔
اسمبلی پولنگ اسٹیشن قرار، اجلاس بلانے کا اختیار کس کے پاس؟
سینیٹ انتخابات سے قبل یہ ایک معمہ بن چکا ہے کہ اسمبلی کا اجلاس کون بلائے گا؟ اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کا مؤقف ہے کہ اسمبلی کو پولنگ اسٹیشن قرار دے دیا گیا ہے، اور وہ صرف اس وقت اجلاس طلب کریں گے جب انہیں اس کی باقاعدہ ہدایت ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات، حکومت اور اپوزیشن کو کتنی نشستیں ملنے کا امکان ہے؟
اسمبلی ذرائع کے مطابق، صوبائی حکومت اجلاس بلا سکتی ہے، مگر وزیر اعلیٰ اس پر آمادہ نہیں۔ اپوزیشن ریکوزیشن (تحریکِ التوا) کے ذریعے اجلاس بلا سکتی ہے، لیکن اس کے لیے ان کے پاس درکار اکثریت موجود نہیں ہے۔
اپوزیشن عدالت جانے کو تیار
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی، جو پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما بھی ہیں، بھی اجلاس بلانے کے لیے متحرک ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کو خط لکھا، مگر صوبائی حکومت نے کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔ اس صورتِ حال میں اپوزیشن جماعتیں عدالت سے رجوع کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، اپوزیشن لیڈر اسپیکر اور حکومت سے رابطے میں ہیں، اور اگر اجلاس بلانے میں مزید تاخیر کی گئی تو وہ عدالتی چارہ جوئی کریں گے۔