سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنے کے بعد پاکستان مسئلہ کشمیر کو کس طرح سے اُجاگر کر سکتا ہے؟

بدھ 16 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کو جولائی 2025 میں ایک مہینے کے لیے  سلامتی کونسل کا صدارت کا منصب ملا ہے جو کہ ایک انتہائی اہم بین الاقوامی فورم ہے لیکن پاکستان اس فورم سے اپنے دیرینہ اور حل طلب مسائل خصوصاً مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کس طرح سے پیش رفت کر سکتا ہے اور پاکستان اس اہم موقع سے کس طرح سے فائدہ اُٹھا سکتا ہے؟ خاص طور پر ایک ایسے وقت میں جب بظاہر بھارت کو سفارتی تنہائی اور سفارتی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب مسعود خان کہتے ہیں کہ عالمی حالات، ہندوستان کی پسپائی و سفارتی ہزیمت اور اپنی بڑھتی ہوئی اہمیت سے فائدہ اُٹھانے کے لیے پاکستان کے پاس یہ بہت اہم موقع ہے جس کا پاکستان کو درست طریقے سے استعمال کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی صدارت پاکستان کے سپرد، جولائی 2025 میں اعلیٰ سطح اجلاسوں کی میزبانی کرے گا

لیکن پہلے دیکھتے ہیں کہ منصب صدارت سنبھالنے کے بعد پاکستان نے اب تک کیا اقدامات کیے ہیں۔

گزشتہ ماہ جون میں نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ پاکستان جولائی سے جب سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالے گا تو 22 جولائی کو عالمی تنازعات کے پُرامن حل پر ایک کُھلا مباحثہ (اوپن ڈسکشن) کرایا جائے گا۔ اِس مباحثے کی میزبانی پاکستان کرے گا جس میں چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی پاکستان کی دعوت پر خصوصی شرکت کریں گے۔ اس مباحثے کے ذریعے پاکستان جہاں دوسرے عالمی مسائل کو اُجاگر کرے گا وہیں مسئلہ کشمیر کا ذکر بھی ہو گا۔

یہ بھی پڑھیے: امریکی حملے: ایران نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا

اس مباحثے کے بعد جو مشترکہ دستاویز وجود میں آئے گی وہ پاکستان کے لیے اہمیت کی حامل ہو گی خاص طور پر مسئلہ کشمیر کے تناظر میں۔ جب اقوامِ متحدہ کی اسمبلی میں مسائل پر بات ہوتی ہے تو اُن کی طرف بین الاقوامی توجہ مبذول ہوتی ہے جس میں سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کی توجہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔

سلامتی کونسل مباحثے کے بعد دستاویز میں اگر کشمیر کا ذکر آیا تو اہم بات ہوگی، سابق سفیر مسعود خان

امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اور اقوام متحدہ میں سابق مستقل مندوب مسعود خان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کی صدارت پاکستان کے لیے بہت اہم اور اعزاز کی بات ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بھاری ذمہ داری بھی ہے۔ اِس سے قبل پاکستان کو جنوری 2013 میں سلامتی کونسل کی صدارت ملی تھی اور میں نے بطور مستقل مندوب اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر 2 نکات اُٹھائے تھے۔ ایک اقوام متحدہ کے پیس کیپنگ مشنز کے ذریعے امن کا فروغ اور دوسرا دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمتِ عملی۔ اُس وقت جب سلامتی کونسل مباحثے میں کشمیر کا ذکر آیا تو بھارتی مستقل مندوب نے مطالبہ کیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر کی صورتحال کو مانیٹر کرنے کے لیے اقوام متحدہ کا جو آبزرور گروپ ہے اُس کو ختم کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان کی بین الاقوامی انسانی حقوق کے طریقہ کار سے وابستگی غیر متزلزل ہے، اعظم نذیر تارڑ کا اقوامِ متحدہ میں خطاب

انہوں نے کہا کہ اس بار 22 سے 25 جولائی کو جو اجلاس ہو گا اُس میں ہمارے نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ ممکنہ طور پر مسئلہ کشمیر کا ذکر کریں گے۔ مسئلہ کشمیر کے لیے 1948 اور اُس کے بعد 50 کی دہائی میں جو قراردادیں منظور کی گئیں وہ سب اقوام متحدہ کے چیپٹر 6 کے نیچے آتی ہیں۔ چیپٹر 6 تنازعات کے پرُامن حل کی بات کرتا ہے اور پاکستانی قراردادیں اس چیپٹر کے آرٹیکلز 33 سے 38 تک کے زیر اثر ہیں جو بین الاقوامی تنازعات کی تحقیقات اور بذریعہ ثالثی اور دیگر پرامن ذرائع مسائل کے حل کی بات کرتی ہیں۔

مسعود خان نے کہا کہ اس وقت بھارت کی سفارتی پوزیشن بہت کمزور ہے۔ مئی کی جنگ کے بعد وہ بالکل بوکھلا گیا ہے۔ دوسری طرف امریکا نے اُس پر ٹیرف عائد کر کے اور بھارت میں امریکی سرمایہ کاری روک کر بھارت کو کافی پریشانی میں مبتلا کیا ہے۔ جے شنکر کا حالیہ دورہ چین ایک طرح سے امریکہ کے لیے پیغام تھا کہ اگر امریکا بھارت کے ساتھ تعلقات کو درست نہیں کرتا تو وہ چین کے ساتھ اپنے معاملات کو درست کر سکتے ہیں۔ لیکن بھارت کو اس وقت برکس اور کوآڈ سمیت تمام فورمز پر ہزیمت کا سامنا ہے اور پاکستان اس موقع سے فائدہ اُٹھا سکتا ہے۔

سلامتی کونسل کی صدارت کے ذریعے پاکستان دنیا کو امن پسندی سے قائل کر سکتا ہے، نائلہ چوہان

سابق سفارتکار نائلہ چوہان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی صدارت سنبھالے بغیر بھی مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کے فورم پر اُٹھاتا رہا ہے کیونکہ مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں۔ بطور صدر یہ فرق پڑتا ہے کہ پاکستان کے سامنے جو بین الاقوامی مسائل بھی آئیں گے جیسا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے یا یوکرین میں جو کچھ ہو رہا ہے، پاکستان اُن مسائل پر اپنی غیر جانبدارانہ اور اُصول پسندی پر مبنی رائے دے گا اور یقیناً مسئلہ کشمیر پر بھی بات کی جائے گی۔

نائلہ چوہان نے کہا کہ سلامتی کونسل کی صدارت کی پاکستان کے لیے یہ ثابت کرنے کا اہم موقع ہے کہ ہم ایک امن پسند اور اُصول پسند ملک ہیں۔ مسائل کو پرامن طریقے سے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ قراردادوں کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور بھارت کی طرح سے ‘نیو نارمل’ پالیسی کے ذریعے جنگ مسلط نہیں کرتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp