وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے شالیمار ریکارڈنگ اینڈ براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی بندش کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔ انہوں نے عدالت میں پیش ہوکر مؤقف اختیار کیا کہ کمپنی کی بندش سے ملازمین کا روزگار متاثر ہوگا، اس لیے اس فیصلے پر نظرِ ثانی کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:ماہانہ لائسنس فیس ختم! کیا پی ٹی وی بند ہونے والا ہے؟
عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ شالیمار کمپنی کی بندش کا عمل کافی عرصے سے جاری ہے، لیکن اس کے باعث سینکڑوں ملازمین کے روزگار کو خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت سے استدعا کی ہے کہ کمپنی کو بند نہ کیا جائے بلکہ اسے دوبارہ فعال کرنے کا موقع دیا جائے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ کمپنی کا بزنس پلان تیار کیا جا رہا ہے، جو عدالت میں جمع کروایا جائے گا۔ عدالت سے درخواست کی ہے کہ کمپنی کے مستقبل کا انحصار اس کے جاری رہنے پر ہے، اس لیے اسے چلنے دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک سیاسی حکومت کے بیان کی وجہ سے پی آئی اے پر بیرونِ ملک پروازوں کی پابندی لگ گئی تھی، لیکن ان کے دورِ حکومت میں یہ پابندیاں ختم ہو چکی ہیں، جو بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے بڑی سہولت ہے۔
خیبرپختونخوا کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ وہاں نااہلی اور کرپشن کی انتہا ہے، اور حکام سیاحوں کو دریائے سوات میں ڈوبنے سے بھی نہ بچا سکے۔
کمپنی کی بحالی اور تنخواہوں کی ادائیگی کی ہدایت
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے شالیمار کمپنی بندش کیس کی سماعت کی، جس میں وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ، کمپنی ملازمین اور ان کے وکلا پیش ہوئے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ کمپنی کے 70 فیصد شیئرز پی ٹی وی کے پاس ہیں اور کچھ فنڈز کمپنی کو منتقل کیے جا چکے ہیں۔
عطا تارڑ نے عدالت کو یقین دلایا کہ شالیمار کمپنی کو دوبارہ فعال کیا جائے گا اور ملازمین کو 2 ماہ کی تنخواہ ادا کی جائے گی، بشرطیکہ عدالت ریگولیٹر کو فنڈز جاری کرنے کی ہدایت دے۔
عدالت نے کمپنی کی بحالی کے لیے جامع بزنس پلان تیار کرکے عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ زبانی باتوں پر انحصار نہیں کیا جائے گا۔
عدالت نے اکاؤنٹنٹ کو پلان کا جائزہ لینے اور رائے دینے کی ہدایت دی کہ آیا کمپنی کو فعال کرنا ممکن ہے یا نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملازمین کی 2 ماہ کی تنخواہیں جاری کرنے اور بزنس پلان کی دستاویزات عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔