کراچی کے علاقے میمن گوٹھ میں ایک شخص نے ریسکیو اداروں کو فون کرکے فائرنگ سے متعدد افراد کی ہلاکتوں کی اطلاع دی جس پر پولیس اور ریسکیو ادارے حرکت میں آئے۔ تاہم میمن گوٹھ پہنچنے پر پتہ چلا کہ اس علاقے میں کوئی بھی شخص فائرنگ سے جاں بحق یا زخمی نہیں ہوا جس کے بعد پولیس نے جھوٹی اطلاع دینے والے شخص کی تلاش شروع کردی۔
یہ بھی پڑھیے سندھ پولیس کیجانب سے نجی سیکیورٹی گارڈز کوٹریننگ دینے کا فیصلہ، مگر کیوں؟
پولیس کے مطابق ملیر میمن گوٹھ میں فائرنگ سے ہلاکتوں کی جھوٹی اطلاع دی گئی۔ ابھی تک کسی شخص کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی۔ فائرنگ سے ہلاکتوں کی جھوٹی اطلاع بشیر نام کے شخص نے دی۔ بشیر گھر سے فرار ہوگیا۔ اب بشیر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ’سندھ پولیس سے بچایا جائے ورنہ ہم کراچی چھوڑ دیں گے‘، چینی سرمایہ کار حفاظت کے لیے عدالت پہنچ گئے
ریسکیو اہلکار نے بتایا کہ انہیں کسی نے اطلاع دی کہ میمن گوٹھ درسانو چھنا میں لاشیں پڑی ہیں۔ اور ریسکیو اداروں کی 25 سے 30 ایمبولینسز موقع پر پہنچی ہیں۔ تاہم جب وہ میمن گوٹھ پہنچے تو انہیں کوئی لاش یا زخمی دیکھنے کو نہیں ملا۔ اور اب جس شخص نے کال کی، اس کا فون نمبر بند جارہا ہے۔














