اسرائیلی فنکاروں اور دانشوروں نے غزہ میں جاری مظالم پر اپنی ہی حکومت کے خلاف آواز بلند کر دی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت پر فوری طور پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں۔
اسرائیلی معاشرے کے فنکار، مصنفین اور دانشوروں کی ایک بڑی تعداد نے حالیہ دنوں میں ایک مشترکہ احتجاج کے دوران کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر جاری حملے ناقابلِ قبول ہیں اور عالمی برادری کو ان مظالم کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیے غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی قریبی اتحادی بھی اسرائیل کیخلاف بول پڑیں
مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی حکومت غزہ میں فلسطینی عوام کو بھوک، بیماری اور بمباری کے ذریعے اجتماعی سزا دے رہی ہے، جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے عالمی اداروں، اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ اسرائیل پر اقتصادی، سفارتی اور عسکری پابندیاں عائد کی جائیں تاکہ نہتے فلسطینیوں کے خلاف جاری ظلم کا سلسلہ بند ہو۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان
فنکاروں اور دانشوروں کا کہنا تھا کہ اب خاموش رہنا ممکن نہیں رہا، اور وہ اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے انصاف اور انسانیت کے حق میں کھڑے ہو چکے ہیں۔
یہ احتجاج اسرائیل کے اندر بڑھتے ہوئے اختلاف رائے اور حکومت کی پالیسیوں پر عوامی غصے کی واضح عکاسی ہے۔