پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے مطالبے پر بلوچستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ کوئٹہ، لورالائی، بارکھان اور چمن سمیت دیگر شہروں میں ریلیاں اور جلسے منعقد کیے گئے، جن میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان کشیدگی بھی دیکھنے میں آئی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا احتجاج: علی امین گنڈاپور ریلی سے خطاب کیے بغیر واپس روانہ، کارکنوں کا اڈیالہ جانے پر اصرار
لورالائی میں احتجاج کے دوران صورتحال اس وقت بگڑ گئی جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کا استعمال کیا۔ مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے جنہیں لورالائی ٹیچنگ اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم اسپتال میں آکسیجن کی سہولت نہ ہونے پر ایک پولیس افسر کو نجی اسپتال بھیج دیا گیا۔ جلسے میں انسپکٹر ہمایوں ناصر معمولی زخمی ہوئے جبکہ سی آئی اے انچارج انور جلال زئی آنسو گیس سے متاثر ہوئے۔
بارکھان کے علاقے رکنی میں انتظامیہ کی جانب سے ریلی کی اجازت نہ ملنے پر کارکنوں نے ایڈووکیٹ احسن ایاز کی قیادت میں احتجاج کرتے ہوئے بلوچستان، پنجاب شاہراہ کو بند کردیا۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں سے علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی جبکہ شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
چمن میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے تحت بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے ریلی نکالی گئی جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے شرکت کی۔ ریلی کے دوران شہر کی مختلف شاہراہوں پر مارچ اور نعرے بازی کی گئی۔ اسی دوران لیویز فورس نے چمن میں پی ٹی آئی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے، اور پی ٹی آئی کے ضلعی صدر داد محمد اچکزئی کو گرفتار کر لیا گیا۔
کوئٹہ میں پی ٹی آئی ویمن ونگ بلوچستان کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا گیا، جہاں خواتین کارکنان نے بھرپور نعرے بازی کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایک گھنٹے میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، اسد قیصر نے بڑا دعویٰ کردیا
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی صوفیہ کاکڑ نے کہاکہ بانی تحریک انصاف عمران خان کی بے گناہ قید کو 2 سال مکمل ہو چکے ہیں، ضروری ہے کہ انہیں فی الفور رہا کیا جائے۔