امریکا کی جانب سے روس سے تیل خریدنے پر بھارت کی درآمدات پر اضافی 25 فیصد ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد نئی دہلی نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اس اقدام کو ’غیرمنصفانہ، غیرمناسب اور غیرمنطقی‘ قرار دیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: تجارتی جنگ: ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد، مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا
وزارت خارجہ نے امریکی اقدام کو ’انتہائی افسوسناک‘ قرار دیتے ہوئے کہاکہ بھارت کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روسی تیل کی درآمد مارکیٹ کی ضروریات اور 1.4 ارب آبادی کی توانائی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے، جس کے بعد مجموعی ٹیرف 50 فیصد تک پہنچ گیا، یہ اضافی ٹیکس 27 اگست سے نافذ العمل ہوں گے۔
ٹرمپ نے اپنے ایگزیکٹو آرڈر میں کہاکہ بھارت براہِ راست یا بالواسطہ طور پر روسی تیل درآمد کررہا ہے اور یہ اقدام روسی معیشت کو تقویت دے رہا ہے، جو کہ یوکرین کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔
انہوں نے بھارت پر بھاری مقدار میں روسی تیل خریدنے اور اسے منافع کے لیے اوپن مارکیٹ میں بیچنے کا الزام بھی عائد کیا۔
ٹرمپ نے مزید کہاکہ انہیں اس بات کی پرواہ نہیں کہ روسی جنگی مشین یوکرین میں کتنے لوگوں کو قتل کررہی ہے۔ اس لیے میں بھارت پر عائد درآمدی محصولات میں خاطر خواہ اضافہ کررہا ہوں۔
امریکی صدر نے خبردار کیا کہ اگر کسی بھی ملک نے اس اقدام پر جوابی کارروائی کی تو وہ اس حکم میں مزید ترمیم کرسکتے ہیں تاکہ اس کی افادیت یقینی بنائی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف برقرار، امریکی اپیلز کورٹ نے عارضی طور پر معطلی کا فیصلہ مؤخر کردیا
ادھر روس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم بہت سے ایسے بیانات سن رہے ہیں جو درحقیقت دھمکیاں ہیں اور مختلف ممالک کو روس کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش ہے، ہم ایسے بیانات کو قانونی نہیں سمجھتے۔