تحقیق کے سربراہ ڈیوڈ ہورنر جو کوپن ہیگن یونیورسٹی سے ہیں، نے کہاکہ اگر کوئی بچہ روزانہ تین گھنٹے زیادہ اسکرین دیکھتا ہے تو اس کے دل اور میٹابولزم کے مسائل ہونے کا خطرہ اس کے ہم عمر بچوں کے مقابلے میں قریباً 25 سے 50 فیصد زیادہ ہو سکتا ہے۔
ڈنمارک کی ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے والے بچوں اور نوجوانوں میں دل کی بیماریوں اور میٹابولک مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ہر اضافی گھنٹہ خطرے کی شدت میں اضافہ کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رائیونڈ: موبائل فون نہ ملنے پر 12 سالہ بچے نے خود کشی کرلی
جرنل آف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، وہ بچے اور نوجوان جو روزانہ کئی گھنٹے اسکرین (فون یا ٹی وی) کے سامنے گزارتے ہیں، ان میں بلند فشار خون، کولیسٹرول کی زیادتی اور انسولین مزاحمت جیسے کارڈیو میٹابولک خطرات زیادہ پائے جاتے ہیں۔
تحقیق میں ایک ہزار سے زیادہ بچوں اور نوجوانوں (10 اور 18 سال کی عمر کے) کی اسکرین کے استعمال اور نیند کے معمولات کو جانچا گیا۔ محققین نے اسکرین ٹائم اور صحت کے درمیان تعلق کو واضح کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے مزید کہاکہ اگر یہ رجحان پوری آبادی میں پایا جائے تو یہ بچوں کی ابتدائی صحت پر ایک واضح منفی اثر ڈال سکتا ہے، جو بالغ ہونے تک برقرار رہ سکتا ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے بچے اور نوجوان بعد میں دل کی بیماریوں یا ذیابیطس جیسے سنگین امراض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسکولوں میں طلبہ کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی لگائی جائے، پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع
اگرچہ محققین اس بات پر منقسم ہیں کہ اسکرینز بچوں پر کتنے منفی اثر ڈالتی ہیں، تاہم زیادہ تر ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ کم عمر افراد بالغوں کے مقابلے میں زیادہ حساس اور متاثر ہونے والے ہوتے ہیں۔