اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ پر مکمل فوجی قبضے کے منصوبے کو فوری طور پر روک دے، کیونکہ یہ منصوبہ بین الاقوامی قوانین اور عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کی صریح خلاف ورزی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق وولکر ترک نے بیان میں کہا کہ اسرائیل کا یہ منصوبہ نہ صرف 2 ریاستی حل کی راہ میں رکاوٹ ہے بلکہ فلسطینی عوام کے خود ارادیت کے حق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان، اردن، ترکی، آسٹریلیا، برطانیہ، چین کا بھی شدید ردعمل
پاکستان نے اسرائیل کے جانب سے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کے منصوبے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اردن نے اسرائیل کے اس اقدام کی “شدید ترین الفاظ میں مذمت” کرتے ہوئے اسے ایک “انتہا پسندانہ پالیسی” قرار دیا جس کا مقصد فلسطینی عوام کے خلاف “محاصرہ اور قحط کو بطور ہتھیار” استعمال کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی اسرائیلی کابینہ کے غزہ پر قبضے کی منظوری کی شدید مذمت
ترکی نے کہا کہ یہ اقدام عالمی امن و سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے اور “نیتن یاہو حکومت کی نسل کشی کو وسعت دینے کی سازش” کا حصہ ہے۔
آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ “یہ راستہ انسانی المیے کو مزید بڑھائے گا” اور زور دیا کہ “مستقل جبری بے دخلی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔”
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے اسرائیلی فیصلے کو “غلط” قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسے فوری واپس لیا جائے کیونکہ یہ “خونریزی میں اضافے” کا باعث بنے گا۔
چین نے بھی “شدید تشویش” کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “غزہ فلسطینی عوام کا حصہ ہے، اور وہاں مکمل فوجی قبضہ خطرناک نتائج کا پیش خیمہ بنے گا۔”
اسرائیلی منصوبے کی تفصیلات
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کا ملک غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کا ارادہ رکھتا ہے، اور بعد ازاں عرب قوتوں کے ذریعے وہاں حکمرانی قائم کرنا چاہتا ہے، تاہم اس کا کوئی واضح خاکہ پیش نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے غزہ کے عوام کے لیے انسانی امداد کی ایک اور کھیپ روانہ کردی
اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے جمعہ کو باضابطہ طور پر غزہ سٹی پر قبضے کا منصوبہ منظور کر لیا ہے۔ اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ قبضے کی تیاری کریں، جبکہ شہریوں کو “لڑائی کے علاقوں سے باہر” امداد فراہم کی جائے گی۔
اقوام متحدہ، پاکستان، اردن، چین، ترکی، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت کئی ممالک نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی اور دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ پر مکمل قبضے سے انسانی بحران اور بین الاقوامی امن کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔