امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی سے ملاقات سے قبل میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں فعال حکومت کی عدم موجودگی میں ریاست کی شناخت کا تصور بھی ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او پر پابندیاں عائد کردیں
انہوں نے مزید کہاکہ ایک غیر فعال اور منتشر حکومت کے ہوتے ہوئے کسی ریاست کو تسلیم کرنا بے معنی عمل ہے۔ جے ڈی وینس کے مطابق صدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں امریکا کی واضح ترجیحات پر قائم ہیں اور ان پر عمل جاری رہے گا۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب عالمی سطح پر فلسطین کو تسلیم کرنے کی مہم میں تیزی آرہی ہے۔ اس وقت اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 144 فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرچکے ہیں، جن میں چین، روس، بھارت اور بیشتر ترقی پذیر ممالک شامل ہیں۔
یورپی یونین کے بیشتر ممالک نے تاحال فلسطین کو تسلیم نہیں کیا، تاہم حالیہ برسوں میں اسپین، آئرلینڈ، ناروے اور اب فرانس نے مؤقف میں تبدیلی کے اشارے دیے ہیں۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے فلسطینی صدر محمود عباس کو خط میں وعدہ کیا ہے کہ آئندہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا
ماہرین کے مطابق امریکی نائب صدر کا یہ مؤقف اس بات کی علامت ہے کہ صدر ٹرمپ اپنی روایتی اسرائیل نواز پالیسی پر قائم ہیں اور فلسطینی خودمختاری کے لیے جاری عالمی کوششوں سے خود کو الگ رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے بقول اس رویے سے نہ صرف خطے میں امن کا عمل متاثر ہوگا بلکہ امریکا کی عالمی ساکھ اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہم آہنگی بھی کمزور ہو سکتی ہے۔