کوئٹہ میں پولیس نے پاکسان تحریک انصاف کے صوبائی سیکرٹریٹ پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران 12 کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری کے لیے صوبائی سیکرٹریٹ کے کمروں کی تلاشی لی۔
ایس پی سٹی اور ایس پی صدر چھاپہ مار ٹیم کا حصہ تھے۔
کسی کو ریاست رِٹ چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی: وزیر داخلہ بلوچستان
دوسری جانب وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج جمہوری حق ہے مگر کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ ملکی املاک کو نقصان پہنچائے۔
میر ضیا اللہ کا کہنا تھا کہ تمام ادارے ملک اور عوام کی حفاظت کے لیے الرٹ ہیں۔ بلوچستان میں پرتشدد واقعات کے پیش نظر دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی املاک کو نقصان پہچانا اور اہلکاروں پر دھاوا بولنا ملک دشمنی ہے۔ ملک اس وقت کسی انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا اس لیے عدالتی فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے۔
میر ضیا اللہ لانگو نے کہا کہ عسکری پارک کے سامنے پیش آنے والے پرتشدد واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ منگل کے روز احتجاج کے دوران کچھ مشکوک لوگ بھی سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں اس وقت حالات معمول پر ہیں اور دیگر صوبوں کو ملانے والی شاہراہوں پر ٹریفک رواں دواں ہے۔ ریاست کی رٹ کو کسی صورت چیلنج نہیں ہونے دیں گے۔
واضح رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی منگل کے روز القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں نے ملک کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا تھا اور کوئٹہ میں ان کا ایک کارکن جاں بحق بھی ہوا تھا۔
وزیر داخلہ میر ضیا اللہ کا کوئٹہ شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ
دریں اثنا وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو نے اچانک کوئٹہ شہر کا دورہ کیا اور ایئرپورٹ، سریاب روڈ، نواں کلی، جناح روڈ کے علاقوں میں امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ امن و امان کو برقرار رکھنا حکومت کی اولین ترجیح اور سب سے اہم ذمہ داری ہے۔ صوبائی حکومت اس مقصد کے لیے ترجیحی بنیادوں پر وسائل فراہم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کے قیام کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے لازوال قربانیاں دے رہے ہیں۔ یہ ملک ہمارا ہے، اس کی تنصیبات، سیکیورٹی فورسز بھی ہماری ہیں، عوام ان کے ساتھ تعاون کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو کسی فیصلے پر اعتراض ہے تو اس کے لیے عدالتیں موجود ہیں۔ اپنے ملک کی تنصیبات کو نقصان پہنچانا ملک دشمنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم کو اپنے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں پر فخر ہے۔