عالمی سطح پر خواتین کھلاڑیوں کی کارکردگی اور شمولیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے تاہم ان کی صحت سے متعلق بعض مسائل اب بھی کھیلوں کے اداروں کی توجہ سے محروم ہیں۔ حالیہ بین الاقوامی رپورٹس اور کھلاڑیوں کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ مخصوص ایام کے دوران خواتین ایتھلیٹس کو ایسے جسمانی و ذہنی چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے جو ان کی کارکردگی پر براہ راست اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں پہلی میرا تھن دوڑ، خواتین ایتھلیٹس کو اجازت نہ مل سکی
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی سائیکلسٹ سیڈرین کیربوہل نے ایک حالیہ رپورٹ میں اعتراف کیا کہ بعض اوقات کھلاڑی وزن کم رکھنے کے دباؤ میں غذائی کمی کا شکار ہو جاتی ہیں جس کے نتیجے میں نہ صرف جسمانی کمزوری پیدا ہوتی ہے بلکہ مخصوص ایام میں بےقاعدگی اور دیگر طبی پیچیدگیاں بھی جنم لیتی ہیں۔
اس عمل کو ماہرین نے Relative Energy Deficiency in Sport (RED-S) کا نام دیا ہے جو خواتین ایتھلیٹس کی مجموعی صحت اور مستقبل پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
مزید پڑھیے: دنیا بھر میں خواتین کھلاڑیوں کو امتیازی سلوک کا سامنا، اقوام متحدہ نے کیا حل بتایا؟
سائکلیسٹس الائنس جیسے اداروں نے اب مطالبہ کیا ہے کہ عالمی سائیکلنگ تنظیم یو سی آئی سالانہ بنیاد پر کھلاڑیوں کی ہڈیوں کی مضبوطی اور ہارمونی توازن کا باقاعدہ معائنہ لازمی قرار دے تاکہ بروقت طبی مدد فراہم کی جا سکے۔
کارکردگی متاثر نہ ہو، اس کا حل کیا ہے؟
دوسری جانب کچھ ٹیمیں جدید سائنسی تحقیق کی روشنی میں تربیتی نظام کو اس انداز سے ترتیب دے رہی ہیں کہ کھلاڑیوں کے مخصوص ایام کے دوران توانائی کی سطح اور جسمانی ردعمل کو مدِنظر رکھا جا سکے۔ یوکے اسپورٹس انسٹیٹیوٹ کی معاونت سے ایک برطانوی خواتین ٹیم نے ایسے طریقہ کار کو اپنایا جس میں ہر کھلاڑی کو درپیش مخصوص ایام کے مختلف مراحل (جیسے ابتدا، درمیان آخری دن وغیرہ) کے مطابق ٹریننگ کا شیڈول تیار کیا گیا۔ اس کا نتیجہ بہتر کارکردگی اور کم چوٹوں کی صورت میں سامنے آیا۔
مزید پڑھیں: بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کا خواتین کی صحت کے لیے 2.5 ارب ڈالر امداد کا اعلان
ماہرین کا کہنا ہے کہ کھیلوں کی دنیا میں اب وقت آ چکا ہے کہ خواتین کی حیاتیاتی ضروریات کو ایک حقیقت کے طور پر تسلیم کیا جائے نہ کہ ایک رکاوٹ کے طور پر۔ باقاعدہ طبی تعاون، تربیت میں لچک اور شعور کی فراہمی سے خواتین ایتھلیٹس کو وہ ماحول فراہم کیا جا سکتا ہے جس میں وہ اپنی بہترین کارکردگی دکھا سکیں خواہ وہ دن مخصوص ایام کے ہی کیوں نہ ہوں۔