پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں پہلی میرا تھن دوڑ کا انعقاد کیا گیا، جس میں 3 ہزار سے زیادہ ایتھلیٹس نے حصہ لیا، تاہم خواتین کھلاڑیوں کو اجازت نہ مل سکی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے میراتھن ریس کا افتتاح کیا، جو 25 کلومیٹر پر مشتمل تھی، یہ ریس چمکنی سے شروع ہوکر اسپورٹس کمپلیکس حیات آباد میں اختتام پذیر ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں ہنزہ میں میراتھن ریس، شرکت کرنے والے غیر ملکی سیاح کیا کہتے ہیں؟
دوڑ میں ملک بھر سے 3 ہزار سے زیادہ ایتھلیٹس نے حصہ لیا، اور اچھی کارکرگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو انعامات بھی دیے گئے، تاہم خواتین ایتھلیٹس کو اجازت نہ مل سکی۔
میرا تھن ریس مردوں کا کھیل ہے، خواتین حصہ نہیں لے سکتیں، عہدیدار محکمہ کھیل
محکمہ کھیل کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ریس میں حصہ لینے والوں کے لیے آئن لائن گوگل فارم جاری کیا گیا تھا، جس کے ذریعے ایتھلیٹس نے رجسٹریشن کرائی۔
انہوں نے بتایا کہ 5 خواتین ایتھلیٹس نے بھی دوڑ میں حصہ لینے کے لیے درخواست دی تھی، تاہم انہیں اجازت نہیں ملی، کیونکہ ہماری ثقافت میں خواتین کو کھلے عام دوڑنے کی اجازت نہیں۔
کھیلوں کا فروغ موجودہ صوبائی حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے، وزیراعلیٰ
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہاکہ کھیلوں کا فروغ موجودہ صوبائی حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں برطانوی خاتون فریج اٹھا کر میراتھن دوڑیں گی
انہوں نے کہاکہ کھیلوں کے فروغ اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے صوبائی حکومت خطیر وسائل خرچ کررہی ہے۔ نوجوان ہماری حکومت کی توجہ کا مرکز ہیں، ان کی فلاح و بہبود اور انہیں صحت مند سرگرمیوں کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ کھیلوں کی سرگرمیوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کی ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مدد کی جائے گی۔