وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اسلامی ریاست کا اصل ماڈل فتوحات نہیں بلکہ سماجی انصاف ہے، ان کے مطابق انڈونیشیا اور ملائیشیا جیسے ممالک میں اسلام جنگ یا تلوار سے نہیں بلکہ تاجروں کے کرداراوراخلاقیات کے ذریعے پھیلا۔
اسلام آباد میں رحمت اللعالمینﷺ اتھارٹی کے زیر اہتمام ’اسلام اور اقلیتیں‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ نائن الیون کے بعد امریکا میں بنائی گئی ایک دستاویزی فلم میں بھی اسلامی ریاست کی اصل طاقت کو سماجی انصاف قراردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اتحادی حکومت میں ہلکی پھلکی موسیقی چلتی رہتی ہے، احسن اقبال کا شازیہ مری کو جواب
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ میں انصاف وہ قوت تھی جس نے لوگوں کو مقناطیس کی طرح اپنی طرف متوجہ کیا، ریاست اور شہریت کا معاہدہ کسی بھی معاشرے کی بنیاد ہوتا ہے اور اگر بنیادی انسانی حقوق میسر نہ ہوں تو ریاست کمزور پڑ جاتی ہے۔
ان کے مطابق بھارت میں اقلیتوں پر ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا درست ہے، لیکن پاکستان میں ناانصافی پر خاموشی اختیار کرنا مناسب نہیں۔
مزید پڑھیں: ورلڈ بینک کے منصوبوں پر بلوچستان کے تحفظات دور کریں گے، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی یقین دہانی
رحمت اللعالمین اتھارٹی کے چیئرمین خورشید احمد ندیم نے کہا کہ قائداعظم کی 11 اگست کی تقریر دراصل میثاق مدینہ کی عکاسی تھی جس میں پاکستان کو اقلیتوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ قراردیا گیا، انہوں نے کہا کہ جتنا پاکستان اسلامی ریاست کے اصولوں پر قائم ہوگا، اقلیتیں اتنی ہی زیادہ محفوظ ہوں گی۔
اس موقع پرخورشید احمد ندیم نے اور ڈاکٹر ریاض محمود نے اپنی نئی کتاب اسلام اوراقلیتیں کی رونمائی بھی کی، جس کے بارے میں مقررین نے کہا کہ یہ کتاب امن، برداشت اور بھائی چارے کا پیغام اجاگر کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: وفاقی وزیر احسن اقبال نے بیوروکریٹک رکاوٹوں کا گلہ کیوں کیا؟
وزیر مملکت برائے تعلیم وجیہہ قمر نے کہا کہ تعلیم ہی معاشرتی ہم آہنگی اورمساوات کی ضمانت ہے اور وقت کا تقاضا ہے کہ خواتین اوراقلیتوں کے کردار کو تسلیم کیا جائے۔
سیمینار میں مقررین نے زور دیا کہ پاکستان میں برداشت، بھائی چارے اور امن کے فروغ کی اشد ضرورت ہے کیونکہ مذہبی آزادی اور ہم آہنگی ہی ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتی ہے، ان کے مطابق تمام مذاہب کے احترام کو یقینی بنانا آئین پاکستان کا بنیادی اصول ہے۔