وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت سالانہ مون سون شجرکاری مہم کے افتتاحی اجلاس میں وزیراعظم نے مہم کا آغاز پہلے ہفتے کے عنوان ’ایک بیٹی ۔ ایک شجر‘ سے کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ شجرکاری ایک قومی، ماحولیاتی اور موسمیاتی فریضہ ہے، اور اس سلسلے میں شہریوں میں احساسِ ذمہ داری پیدا کرنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ یہ مہم محض علامتی کارروائی نہ ہو بلکہ مؤثر اور عملی انداز میں جاری رکھی جائے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: ’جشنِ آزادی و معرکۂ حق‘ شجرکاری مہم کا آغاز، 450 پودے لگائے گئے
شہباز شریف نے کہا کہ شجرکاری آنے والی نسلوں کے لیے صحت مند ماحول اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے تحفظ کے لیے اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ شجرکاری مہم میں لگائے گئے پودوں کی افزائش اور شرح نمو کی جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی کی جائے۔
وزیراعظم نے زور دیا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں، سماجی و مذہبی رہنما، طلباء اور تمام طبقات و شعبہ ہائے زندگی مربوط طریقے سے مہم میں اپنا کردار ادا کریں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اگست تا اکتوبر 3 ماہ کے دوران پاکستان بھر میں 41 ملین نئے پودے لگائے جائیں گے۔ اس سال شجرکاری مہم کو مختلف ہفتہ وار موضوعات کے تحت منایا جا رہا ہے، جن میں ’ایک بیٹی ۔ ایک شجر‘، ’ہری چھتری‘، ’ایک پودا ہر شہید کے نام‘، اور ’اسلام اور شجرکاری‘ شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: جنگلات کے تحفظ اور شجرکاری کے لیے جدید اقدامات، پنجاب کو سرسبز بنانے کا عزم
بریفنگ میں کہا گیا کہ ان عنوانات کا مقصد خواتین، نوجوانوں اور مختلف اداروں کی شمولیت کے ساتھ ساتھ شہدا کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔
وزیراعظم نے ہدایت دی کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں موسمی اور سیلابی تباہ کاریوں کے ازالے کے لیے شجرکاری پر خصوصی توجہ دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ غیر معمولی بارشوں اور آبی ریلوں سے ہونے والی تباہی نے ثابت کیا ہے کہ پاکستان کے لیے جنگلات ناگزیر ہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی، وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی شزرہ منصب، اراکین پارلیمنٹ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔