آسٹریلیا نے اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو کے بیانات پر سخت ردعمل دیا ہے جس میں نیتن یاہو نے آسٹریلوی وزیرِاعظم کو ’کمزور‘ قرار دیا تھا۔
آسٹریلیا کے نشریاتی ادارے اے بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے آسٹریلوی وزیرِداخلہ ٹونی برک نے کہا کہ اصل طاقت کا پیمانہ یہ نہیں کہ کتنے لوگوں کو دھماکوں میں اڑایا جائے یا کتنے بچوں کو بھوکا چھوڑ دیا جائے۔
ان کے یہ ریمارکس نیتن یاہو کے اس حملہ آور بیان کے بعد سامنے آئے، جس میں انہوں نے سوشل میڈیا پر آسٹریلوی وزیرِاعظم انتھونی البانیز کو کمزور سیاستدان قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ تاریخ انہیں اسرائیل سے غداری کرنے اور آسٹریلیا کی یہودی برادری کو تنہا چھوڑنے والے رہنما کے طور پر یاد رکھے گی۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے غزہ سٹی پر قبضے کی منظوری دیدی، 60 ہزار ریزرو فوجی طلب
ٹونی برک نے کہا کہ نیتن یاہو کے بیانات دراصل اسرائیل کی جانب سے ان ممالک پر غصہ نکالنے کا حصہ ہیں جو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اقدامات کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اصل طاقت تو وہی ہے جو وزیرِاعظم انتھونی البانیز نے دکھائی، کہ جب بھی کوئی ایسا فیصلہ آتا ہے جس پر اسرائیل کو اعتراض ہوسکتا ہے تو وہ سیدھا نیتن یاہو سے بات کرتے ہیں، ان کے اعتراضات سنتے ہیں، پھر کھلے عام اعلان کرتے ہیں اور جو کرنا ہوتا ہے وہ کر گزرتے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں غزہ جنگ کے باعث آسٹریلیا اور اسرائیل کے درمیان تعلقات بگڑتے چلے گئے ہیں، اور گزشتہ ہفتے کینبرا حکومت کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد یہ کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں مظالم: اٹلی کے بڑے تجارتی میلے سے اسرائیل کو خارج کر دیا گیا
اسی کشیدگی کے دوران آسٹریلیا نے اسرائیلی حکمراں اتحاد کی جماعت مذہبی صیہونیت پارٹی کے رکن سمخا رتھ مین کا ویزہ منسوخ کردیا، جس کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ان کا مجوزہ دورہ آسٹریلیا معاشرتی تقسیم بڑھانے کا باعث بنے گا۔ اس فیصلے کے چند گھنٹوں بعد ہی اسرائیلی وزیرِخارجہ گیڈون سار نے بھی آسٹریلوی سفارتکاروں کے فلسطینی اتھارٹی کے لیے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔
دوسری جانب اسرائیل پر غزہ میں انسانی المیے کے باعث عالمی دباؤ بڑھ رہا ہے، حتیٰ کہ اس کے قریبی اتحادی ممالک بھی تنقید کررہے ہیں۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک 62 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔