کابینہ اجلاس میں ابتدائی گفتگو میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں فلیش فلڈنگ سے بے پناہ جانی نقصان ہوا ہے، دو دون قبل ہم بونیر گئے تھے وہاں سیلاب سے بے پناہ جانی و مالی نقصان ہوا ہے، وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کا بھرپور ہاتھ بٹایا ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وفاقی وزرا نے امدادی کاموں میں صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کام کیا ہے، امیر مقام کی قیادت میں بھرپور طریقے سے امدادی کام جاری ہے، چیئرمین این ڈی ایم اے نے متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان بھجوادیا ہے، افواج پاکستان بھی امدادی کاموں میں بھرپور حصہ لے رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گلگت بلتستان: راؤشن میں گلیشیئر پھٹنے سے سیلابی صورتحال، وزیر اعلیٰ و پاک فوج متحرک
وزیر اعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس کو بتایا کہ سپہ سالار بھی ان کے ہمراہ متاثرہ علاقوں میں تھے، اور وہ خود بھی امدادی کاموں کی قیادت کررہے تھے، فوج کے جوانوں نے مشکل ترین علاقوں میں پہنچ کر پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کیا، انہوں نے کہا کہ 2022 میں بھی سندھ اور بلوچستان اسی نوعیت کی قدرتی آفت کا نشانہ بنے تھے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے مطابق اس وقت سندھ میں شدید تباہی آئی تھی اور تقریباً 100 ہلاکتیں ہوئی تھیں، تاہم اس مرتبہ خیبرپختونخوا میں سیلاب کے باعث 700 سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں، قدرتی آفات میں موسمیاتی تبدیلی کے تیزی سے بڑھتے ہوئے کردار کے پیش نظر انہوں نے خبردار کیا کہ سستی کی کوئی گنجائش نہیں بلکہ دیگر اداروں کو بھی اس میں اپنا حصہ ادا کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں:آزاد کشمیر میں مون سون بارشوں نے کس قدر تباہی مچائی؟
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 3 روز قبل کراچی میں بھی شدید بارش ہوئی تھی، جس پر انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ اور بلاول بھٹو سے افسوس کیا تھا، انہوں نے کہا کہ طوفانی بارش اور سیلاب جیسی قدرتی آفات سے نمٹنا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے جسے ایمانداری کے ساتھ نبھانا ہوگا۔