انٹیل کارپوریشن نے اعلان کیا ہے کہ اس نے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ایک تاریخی معاہدہ کر لیا ہے جس کے تحت امریکی حکومت انٹیل کے عام شیئرز میں 8.9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔ اس سرمایہ کاری کے نتیجے میں حکومت کو کمپنی میں تقریباً 9.9 فیصد حصص ملیں گے۔
سرمایہ کاری کی تفصیلات
حکومت انٹیل کے 433.3 ملین نئے عام شیئرز 20.47 ڈالر فی شیئر کے حساب سے خریدے گی۔
یہ سرمایہ کاری ان رقوم سے کی جائے گی جو پہلے سے انٹیل کو دی گئی گرانٹس میں شامل تھیں مگر ابھی تک ادا نہیں ہوئیں:
5.7 ارب ڈالر چیپس اینڈ سائنس ایکٹ کے تحت بقایا گرانٹس۔
3.2 ارب ڈالر ’سکیور انکلیو پروگرام‘ کے تحت دی گئی رقم۔
اس سے پہلے انٹیل کو 2.2 ارب ڈالر کے چیپس گرانٹس مل چکے ہیں۔ اس طرح کل حکومتی تعاون کی مالیت 11.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
شرائط اور حقوق
حکومت کا یہ حصہ داری مکمل طور پر غیر فعال (Passive Ownership) ہوگی۔
حکومت کو بورڈ آف ڈائریکٹرز میں نمائندگی یا انتظامی کنٹرول نہیں ملے گا اور نہ ہی خصوصی معلومات تک رسائی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے صدر ٹرمپ کا انٹیل سی ای او سے استعفے کا مطالبہ، لپ بو تان کا دوٹوک جواب
حکومت زیادہ تر معاملات میں کمپنی کے بورڈ کے فیصلے کے مطابق ووٹ دینے پر رضا مند ہے، صرف چند محدود استثنیٰ کے ساتھ۔
اس کے علاوہ حکومت کو ایک 5 سالہ وارنٹ دیا گیا ہے جس کے تحت وہ 20 ڈالر فی شیئر کے حساب سے مزید 5 فیصد حصص خرید سکتی ہے، لیکن یہ اختیار صرف اسی صورت میں استعمال ہو سکے گا اگر انٹیل اپنی فاؤنڈری بزنس میں کم از کم 51 فیصد ملکیت برقرار رکھنے میں ناکام رہا۔
ردِ عمل اور تجزیہ
معاہدے کے اعلان کے بعد انٹیل کے شیئرز میں تیزی آئی اور اسٹاک کی قیمت میں 5.5 تا 7 فیصد اضافہ ہوا، جو تقریباً 24.80 ڈالر فی شیئر پر بند ہوا۔
انٹیل کے سی ای او لپ-بو تان نے کہا:
’انٹیل واحد امریکی سیمی کنڈکٹر کمپنی ہے جو لیڈنگ ایج لاجک تحقیق و تیاری کرتی ہے۔ ہم پرعزم ہیں کہ دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی امریکہ میں تیار ہو اور امریکی قیادت کو آگے بڑھائے۔‘
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ نے کمپیوٹر چپس پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کر دیا
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی یہ براہِ راست شراکت داری ایک غیر معمولی قدم ہے۔ عام حالات میں ایسی حکومتی مداخلت صرف جنگ یا بڑے معاشی بحران میں ہی دیکھی جاتی ہے۔
ناقدین کے مطابق یہ اقدام امریکی آزاد منڈی کے روایتی اصولوں سے ہٹ کر ہے اور نجی کاروباروں کے فیصلوں کو سیاست سے جکڑ سکتا ہے، جبکہ حمایتی اسے قومی سلامتی اور ٹیکنالوجی میں امریکی برتری کو یقینی بنانے کے لیے اہم قرار دے رہے ہیں۔