برطانیہ کے شہر کیمبرج میں قائم ہیلتھ ٹیک کمپنی پوک ڈاک نے ایسا نیا اسمارٹ فون ٹیسٹ تیار کیا ہے جو ذیابیطس ٹائپ ٹو کے خطرات کو چند منٹوں میں جانچ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فرنچ فرائز سے ذیابیطس2 کا خطرہ، اُبلے یا بیک کیے گئے آلو محفوظ قرار
یہ ٹیسٹ ایچ بی اے ون سی لیولز کی پیمائش کرتا ہے جو ذیابیطس کے لیے بنیادی بایو مارکر مانا جاتا ہے۔ عام حالات میں مریضوں کو ان نتائج کے لیے کئی ہفتوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے لیکن پوک ڈاک ٹیسٹ کے ذریعے یہ نتائج فوری طور پر دستیاب ہوجاتے ہیں، تاکہ مریض اپنی صحت کے خطرات جلدی جان سکیں اور بروقت طرزِ زندگی میں تبدیلیاں لا سکیں۔
پوک ڈاک کی لیڈ پروڈکٹ مینیجر سارہ این فرگوسن نے کہا کہ اس ٹیسٹ کا مقصد لوگوں کو یہ جاننے میں مدد دینا ہے کہ وہ ذیابیطس کے خطرے میں ہیں یا نہیں، اور اس بنیاد پر وہ ذیابیطس سے بچاؤ کے لیے اقدامات اٹھا سکیں۔
سارہ این فرگوسن کے مطابق یہ ٹیسٹ مخصوص بایو مارکرز کی پیمائش کرتا ہے اور مریض اپنے نتائج اُسی دن اسمارٹ فون پر حاصل کر لیتے ہیں، ساتھ ہی یہ نتائج ان کے جی پی کو بھیجے جاتے ہیں تاکہ فوری فالو اپ ممکن ہو۔
یہ بھی پڑھیں: فرنچ فرائز سے ذیابیطس2 کا خطرہ، اُبلے یا بیک کیے گئے آلو محفوظ قرار
تحقیقی عمل کے دوران مریضوں نے انگلی سے خون کا ایک قطرہ لے کر مائیکروفلوئڈک اسیے پر رکھا، جو ایک چھوٹا اور پورٹ ایبل نظام ہے۔ اس کے بعد مریضوں نے اسیے کو اسمارٹ فون کے ذریعے اسکین کیا اور تقریباً فوری طور پر نتائج حاصل کر لیے۔
سارہ این فرگوسن کا کہنا ہے کہ اگر مریض اپنی حالت جلد جان لیں تو خون میں شکر کی سطح کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جاسکتے ہیں اور ذیابیطس کے خطرے سے بچا جاسکتا ہے۔
لُٹن کے رہائشی 57 سالہ پیٹرک لارنس نے بتایا کہ انہیں اپنی بیماری کا اس وقت تک علم نہیں تھا جب تک انہوں نے جی پی سے رجوع نہ کیا۔ پیٹرک لارنس کے مطابق وزن کم کرنا 3 ماہ کا چیلنج تھا جس کے دوران انہوں نے تقریباً 28 کلو گرام وزن کم کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ اب ان کی ذیابیطس ریمیشن میں ہے تاہم وہ باقاعدگی سے چیک اپ کراتے رہتے ہیں تاکہ یہ سلسلہ برقرار رہے۔