اسرائیل میں غزہ جنگ بند کرنے کے لیے بھرپور مظاہرے، کلیسائی رہنماؤں کا بھی اظہار تشویش

منگل 26 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل بھر میں منگل کو بڑے پیمانے پر غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے حق میں مظاہرے ہوئے جبکہ دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار کی سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات، غزہ میں مستقل جنگ بندی پر زور

اسرائیل بھر میں کئی مقامات پر غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مظاہرے کیے گئے اور اس دوران تل ابیب کے قریب ایک اہم ہائی وے سمیت کئی جگہوں پر سڑکیں بلاک کی گئیں۔ تل ابیب کے شمال میں سڑکوں پر ٹائر بھی جلائے گئے۔ یہ احتجاج ’’اسرائیل متحد ہے‘ کے نعرے تلے یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے خاندانوں کے فورم کی اپیل پر کیا گیا۔ منگل کی شام کو تل ابیب کے مرکزی حصے میں ’ہوسٹیج اسکوائر‘ پر ایک بڑا اجتماعی مظاہرہ بھی منعقد ہو رہا ہے۔

مظاہرین کا الزام ہے کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سیاسی وجوہات کی بنا پر جنگ کو طول دے رہے ہیں جبکہ ان کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادی جنگ بندی کے مخالف ہیں۔

گزشتہ ہفتے ہی لاکھوں اسرائیلی عوام نے ایک بڑے احتجاج میں یرغمالیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا تھا۔ اس وقت بھی غزہ میں 50 یرغمالی موجود ہیں جن میں سے تقریباً 20 کے زندہ ہونے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔

فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے حال ہی میں مصر اور قطر کی ثالثی سے سامنے آنے والی جنگ بندی کی نئی تجویز قبول کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیے: غزہ کی صورتحال پر جدہ میں او آئی سی کا ہنگامی اجلاس، پاکستان نے 7 مطالبات پیش کردیے

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ تجویز امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کے سابقہ منصوبے کا نظرِ ثانی شدہ ورژن ہے جس میں 60 روزہ جنگ بندی شامل ہے۔ اس دوران ابتدائی طور پر 10 زندہ یرغمالیوں کو فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا جانا ہے۔

دریں اثنا یروشلم کے مسیحی رہنماؤں نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے اسے تباہ کن قرار دیا ہے۔

غزہ سے شہریوں کا انخلا ضطرباج یوگا، کلیسائی رہنما

یونانی آرتھوڈوکس اور لاطینی کلیسیائی رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ غزہ سٹی سے شہریوں کا انخلا انتہائی خطرناک ہو گا کیونکہ یہاں لاکھوں شہری آباد ہیں۔

غزہ سٹی میں واقع یونانی آرتھوڈوکس چرچ آف سینٹ پورفیریئس اور کیتھولک چرچ آف ہولی فیملی جنگ کے آغاز سے ہی سینکڑوں شہریوں، بچوں، بزرگوں اور معذور افراد کے لیے پناہ گاہ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

لوگوں کی دیکھ بھال جاری رکھیں گے، کلیسائی رہنما

چرچ رہنماؤں کے مطابق ان میں سے کئی لوگ پچھلے مہینوں کی سختیوں کے باعث کمزور اور غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ شہر چھوڑنا ان کے لیے سزائے موت کے مترادف ہو گا۔ اسی لیے پادریوں اور راہبوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ وہیں رہیں گے اور لوگوں کی دیکھ بھال جاری رکھیں گے۔

روحانی رہنماؤں نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس تشدد اور جنگ کا خاتمہ ہو اور عوام کی بھلائی کو ترجیح دی جائے۔

مزید پڑھیں: غزہ: اسرائیل کا النصر اسپتال پر حملہ 4 فلسطینی صحافیوں سمیت 14 شہید

انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ اس بے معنی اور تباہ کن جنگ کو روکا جائے اور لاپتا افراد اور اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp