سیلاب سے پنجاب میں تباہی، کئی بند ٹوٹنے سے بستیاں ڈوب گئیں، ہزاروں افراد محفوظ مقامات پر منتقل

جمعرات 28 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے اور حالیہ شدید بارشوں کے نتیجے میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ پنجاب اور سندھ کے کئی علاقے زیر آب آگئے ہیں جس کے بعد متعلقہ اداروں کی جانب سے امدادی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

شاہدرہ میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 15 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، علاقہ زیر آب آنے سے مقامی آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

لودھراں میں فوج طلب، ریلیف آپریشن جاری

ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق لودھراں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے پاک فوج کو طلب کر لیا گیا ہے۔ اس سے قبل لاہور، قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، نارووال، اوکاڑہ، سرگودھا اور حافظ آباد میں بھی فوج تعینات کی جا چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: غذر کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن جاری رکھا جائے: وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت

ترجمان نے بتایا کہ پاک فوج کے دستے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر امدادی کاموں اور انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ حکومت پنجاب کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے جس میں ضلعی انتظامیہ، پی ڈی ایم اے، سول ڈیفنس، ریسکیو 1122 اور پولیس اہلکار 24 گھنٹے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

بہاولپور اور وہاڑی میں بند ٹوٹنے سے تباہی

دریائے ستلج میں وہاڑی کے قریب لڈن کے مقام پر موضع نون کا بند ٹوٹنے سے درجنوں دیہات ڈوب گئے۔

اسی طرح بہاولپور میں یوسف والا اور احمد والا کے عارضی بند بھی ٹوٹ گئے جس کے نتیجے میں بستی احمد بخش اور قریبی آبادیوں کو شدید نقصان پہنچا۔

زمینی کٹاؤ میں تیزی آنے سے سینکڑوں ایکڑ پر کاشت کپاس، دھان اور دیگر فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔

انسانی جانوں کا نقصان

کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن نوید حیدر شیرازی کے مطابق گجرات میں 3، سمبڑیال میں 2 جبکہ گوجرانوالہ اور نارووال میں ایک ایک شخص جاں بحق ہوا ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر 7 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

دریائے چناب میں بڑے ریلے کا خطرہ

دریائے چناب میں بھی پانی کے اخراج میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ کوٹ مومن کی حدود میں چھ لاکھ کیوسک کا ریلا داخل ہوا جس سے کھیت اور آبادیاں زیر آب آگئیں۔

حکام کے مطابق آج مزید دس لاکھ کیوسک پانی کا ریلا وہاں سے گزرنے کا امکان ہے۔ ڈپٹی کمشنر سرگودھا کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے ریلیف کیمپس قائم کر دیے ہیں۔

اب تک تقریباً ڈھائی ہزار افراد اور 1700 مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔

دریائے راوی میں پانی کی سطح میں اضافہ

دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا جا رہا ہے جہاں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ریسکیو ٹیموں نے 30 افراد کو وہاں سے محفوظ مقام پر منتقل کیا ہے۔

سندھ میں بھی تباہ کاریاں

سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز میں کنڈیارو کے قریب دریائے سندھ کا زمینداری بند ٹوٹنے سے بچاؤ بند کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

اس حادثے کے بعد کچے کے علاقے میں کپاس، دھان، تل، جوار سمیت سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں اور پانچ گاؤں زیر آب آگئے ہیں۔

انتظامیہ اور امدادی سرگرمیاں

ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے مسلسل ہائی الرٹ پر ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر نقصان کی مکمل تفصیلات ریلا گزرنے کے بعد سامنے آئیں گی۔

تاہم متاثرین کی فوری مدد اور محفوظ مقامات پر منتقلی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

راوی، چناب اور ستلج میں تباہ کن سیلاب

لاہور سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں دریاؤں کی طغیانی سے تباہی مچ گئی ہے، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 22 افراد جاں بحق اور متعدد لاپتا ہو چکے ہیں، جبکہ لاکھوں شہری متاثر ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم اور آرمی چیف کی ہدایت پر سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

بھارت کی جانب سے اچانک دریائے راوی، چناب اور ستلج میں پانی چھوڑنے کے بعد بستیاں اور شہر زیر آب آ گئے۔ سیالکوٹ میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد، گجرات میں 4، نارووال میں 3، حافظ آباد میں 2 اور گوجرانوالہ شہر میں ایک شخص جان کی بازی ہار گیا۔

گجرات کے شہبازپور میں دریائے چناب کا بند ٹوٹنے سے تین بچے بھی ڈوب گئے، جن میں سے دو کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ ایک کو زندہ بچا لیا گیا۔

سیلابی پانی وزیرآباد کے بازاروں اور گلیوں میں داخل ہو گیا، کرتارپور کوریڈور اور گوردوارہ کرتارپور دربار بھی زیر آب آ گئے جہاں 1600 سے زائد ملازمین کو ریسکیو کیا گیا۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے راوی میں جسڑ اور شاہدرہ کے مقامات پر دہائیوں بعد پانی کی ریکارڈ سطح دیکھی گئی، جبکہ دریائے چناب میں ہیڈ خانکی پر پانی کا بہاؤ 10 لاکھ کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔

دریائے ستلج میں بھی اونچے درجے کا سیلاب جاری ہے جس سے بہاول نگر، قصور، وہاڑی اور عارف والا کے دیہات اور کھیت ڈوب گئے ہیں۔

فوج اور ریسکیو آپریشنز

آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی ہیلی کاپٹرز کی 26 پروازوں کے ذریعے متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، اب تک 96 سکھ یاتریوں کو بھی نکالا جا چکا ہے۔ تاہم ریسکیو آپریشن کے دوران 2 فوجی جوان شہید اور 2 زخمی ہو گئے۔

فوجی جوان آٹھ اضلاع میں امدادی کاموں میں شریک ہیں، جبکہ متعدد علاقوں میں مواصلاتی نظام متاثر ہونے سے مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

بھارتی آبی جارحیت پر سیاسی ردعمل

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے الزام لگایا کہ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ ان کے مطابق بغیر اطلاع پانی چھوڑنے سے لاکھوں شہری متاثر ہوئے اور اربوں روپے کا نقصان ہوا، جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

متاثرہ آبادی اور حکومتی اقدامات

پنجاب حکومت کے مطابق 6 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 2 لاکھ 10 ہزار محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر 263 ریلیف کیمپ اور 161 میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ممکنہ اربن فلڈنگ سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت دی جبکہ صدر آصف علی زرداری نے سندھ میں سیلابی خطرے کے پیش نظر تیاری کی ہدایت کی ہے۔

شدید بارشیں اور آئندہ خطرات

محکمہ موسمیات کے مطابق سیالکوٹ میں 49 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا جہاں 24 گھنٹوں میں 363 ملی میٹر بارش ہوئی۔ آئندہ 48 گھنٹے ملتان، مظفرگڑھ اور جنوبی پنجاب کے دیگر اضلاع کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیے گئے ہیں۔

لاہور کے مقام پر دریائے راوی کی پوزیشن

کمشنر لاہور آصف بلال لودھی نے کہا ہے کہ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر اس وقت پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 3 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ان کے مطابق دریائے راوی کے بیڈ میں موجود افراد کو مکمل طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے جبکہ قریبی آبادیوں سے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کمشنر لاہور نے بتایا کہ تاحال صورتحال قابو میں ہے، تاہم آج صبح 9 سے 10 بجے کے دوران شاہدرہ سے پانی کے بہاؤ کے ایک لاکھ 60 ہزار کیوسک تک پہنچنے کا امکان ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ دریائے راوی کی گنجائش ڈھائی لاکھ کیوسک ہے، اس لیے فی الحال کوئی بڑا خطرہ نہیں لیکن ضلعی انتظامیہ اور تمام متعلقہ محکمے ہائی الرٹ ہیں۔

آصف بلال لودھی نے بتایا کہ راوی کے اطراف کی آبادیوں سے 500 سے زائد خاندانوں کو پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے مطابق سیلابی خطرات سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

سیالکوٹ ایئرپورٹ کا فضائی آپریشن عارضی طور پر معطل

سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر آج دن بھر فضائی سرگرمیاں محدود رہیں گی کیونکہ شدید بارشوں کے بعد سیلابی پانی ایئرپورٹ کے اطراف میں داخل ہونے لگا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق صبح دس بجے سے رات دس بجے تک فلائٹ آپریشن بند رکھا جائے گا تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بچا جا سکے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ایوی ایشن حکام نے پروازوں کی معطلی کا باضابطہ نوٹم جاری کر دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ جنوبی جانب سے سیلابی ریلے نے ایئرپورٹ کو گھیرنے کی کوشش کی جس کے بعد فوری طور پر مشینری اور عملے کو متحرک کر دیا گیا۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پانی کے اخراج کے لیے ڈی واٹرنگ پمپ مسلسل کام کر رہے ہیں تاکہ رن وے اور دیگر حساس مقامات کو نقصان نہ پہنچے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ٹرمینل بلڈنگ، پارکنگ اور رن وے کا بڑا حصہ محفوظ ہے اور ایئرپورٹ پر نصب تمام آلات کو کسی قسم کا خطرہ لاحق نہیں۔ صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے اور امید ظاہر کی گئی ہے کہ آپریشن رات دس بجے کے بعد معمول پر آ جائے گا۔

صدر آصف زرداری کا سیلاب متاثرین سے اظہار افسوس

صدر مملکت آصف علی زرداری نے پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

صدر مملکت نے اپنے بیان میں متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی فصلوں اور مویشیوں کو بڑے پیمانے پر پہنچنے والا نقصان انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے سندھ حکومت کو ممکنہ بڑے سیلابی ریلوں کے پیش نظر فوری اقدامات اور مکمل تیاری کی ہدایت کی۔

صدر زرداری نے کہا کہ پاکستانی قوم نے ہمیشہ مشکلات کا مقابلہ حوصلے اور عزم کے ساتھ کیا ہے اور اس بار بھی سرخرو ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ 2010 اور 2022 کے تباہ کن سیلابوں کی طرح اس مرتبہ بھی افواجِ پاکستان عوام کی خدمت میں مثالی کردار ادا کرے گی۔

وزیراعظم شہباز شریف کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ

وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ہمراہ جمعرات کو پنجاب کے سیلاب متاثرہ اضلاع کا فضائی اور زمینی دورہ کیا، اس موقع پر انہیں دریائے راوی، چناب اور ستلج میں طغیانی کے باعث ہونے والی تباہ کاریوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

روانگی سے قبل چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے وزیراعظم کو ملک بھر کی سیلابی صورتحال اور جاری ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں سے آگاہ کیا، فضائی معائنے کے دوران وزیراعظم کو خاص طور پر نارووال اور گوجرانوالہ ڈویژن میں شدید متاثرہ علاقوں کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ مزید جانی و مالی نقصان روکنے اور ریلیف آپریشن تیز کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جائیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی وزرا کو فیلڈ میں جانے کی ہدایت

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبائی کابینہ کے وزرا کو ہدایت دی ہے کہ وہ مختلف اضلاع میں جا کر عوامی مسائل کا براہِ راست جائزہ لیں اور انتظامیہ کے ساتھ مل کر مسائل کے حل کو یقینی بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ مریم نواز کا پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ

اس سلسلے میں 12 وزرا کی مختلف ڈویژنز اور اضلاع میں ڈیوٹیاں لگا دی گئی ہیں۔

وزرا کی ذمہ داریاں اور اضلاع

وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان کو لاہور اور شیخوپورہ کے دورے کی ہدایت دی گئی ہے جبکہ بلال یاسین کو ننکانہ صاحب اور قصور کا جائزہ لینے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ خواجہ عمران نذیر فیصل آباد ڈویژن کی نگرانی کریں۔

ڈویژنز اور اضلاع کی تقسیم

وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے وزرا کی ڈیوٹیوں کی تقسیم کے مطابق شافع حسین کو گجرات کا دورہ کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے، کاظم علی پیرزادہ بہاولپور میں انتظامی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔

شیر علی گورچانی ڈیرہ غازی خان جائیں گے جبکہ عاشق کرمانی کو ساہیوال ڈویژن بھیجا گیا ہے۔

اسی طرح ذیشان رفیق اور رمیش سنگھ گوجرانوالہ ڈویژن کی نگرانی کریں گے۔ صہیب ملک کو سرگودھا، رانا سکندر کو ملتان اور بلال اکبر کو منڈی بہاؤالدین کا دورہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

عوامی مسائل کے حل پر زور

وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ وزرا عوامی مسائل کے حل اور فیلڈ میں موجودگی کو یقینی بنائیں تاکہ لوگوں کو فوری ریلیف دیا جا سکے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کابینہ اجتماعی طور پر عوام کے درمیان موجود رہے گی اور زمینی حقائق کے مطابق اقدامات کیے جائیں گے۔

پنجاب حکومت کی بچاؤ کے لیے بند کھولنے کی ہدایت

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے بتایا ہے کہ سیلاب سے بچاؤ اور بڑی تنصیبات کو محفوظ بنانے کے لیے بند کھولے جا رہے ہیں۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ راوی اور شاہدرہ سے ڈھائی لاکھ کیوسک پانی گزر جائے گا، جب کہ ہیڈ قادرآباد میں پانی کی سطح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بند توڑنے سے پہلے مقامی لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے اور اس بار نہ صرف انسان بلکہ مویشی بھی محفوظ مقام پر پہنچائے گئے ہیں۔

وزیر اطلاعات نے عوام سے اپیل کی کہ بند پر کھڑے ہو کر سیلاب دیکھنا خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری وسائل موجود ہیں، لہٰذا عوام ریسکیو اداروں کے ساتھ تعاون کریں اور خود کسی قسم کی غیر محفوظ سرگرمی سے گریز کریں۔

سیلاب متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، وزیراعلیٰ پنجاب

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ سیلاب سے ہونے والے تمام نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا اور حکومت ہر متاثرہ شخص تک پہنچے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے عوام فکر نہ کریں، میں اور میری پوری حکومت آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔

مریم نواز نے عوام کو ہدایت دی کہ وہ پانی اور سیلابی مقامات سے دور رہیں، والدین اپنے بچوں کو بھی محفوظ رکھیں تاکہ کسی قسم کا جانی نقصان نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے تمام ڈپٹی کمشنرز، سول ڈیفنس اور ریسکیو ادارے دن رات کام کر رہے ہیں اور میں ان سب کو شاباش دیتی ہوں۔ انتظامیہ کی بروقت تیاریوں اور کاوشوں سے ہزاروں زندگیاں محفوظ ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں:شدید بارشیں اور سیلاب: کلاؤڈ برسٹ، موسمیاتی تبدیلی یا ناقص منصوبہ بندی؟

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ پنجاب انتظامیہ نے 50 ہزار سے زائد افراد اور ان کے مال مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔

گجرات اور نارووال میں صورتحال انتہائی خراب تھی جبکہ سیالکوٹ میں بھی بری حالت رہی۔ اگر قبل از وقت اقدامات نہ کیے جاتے تو جانی نقصان کہیں زیادہ ہو سکتا تھا۔

شاہدرہ کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مریم نواز نے کہا کہ ہمارے تین بڑے دریاؤں میں پانی کا دباؤ شدید ہے اور کئی علاقے مکمل طور پر زیرِ آب آچکے ہیں، لیکن ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ عوام کو ریلیف دیا جائے۔

پانی ذخیرہ کرنے کی استعداد بڑھانا ہوگی، وزیر اعظم نے خبردار کردیا

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پانی کے نئے ذخائر کی تعمیر وقت کی ضرورت ہے، قلیل، درمیانی اور طویل المدتی حکمت عملیاں بنائے بغیر چیلنجز پر قابو ممکن نہیں۔

نارووال میں سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کے موقع پر بریفنگ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وفاق، چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو مل کر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنا ہوگا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب اور تمام متعلقہ اداروں کے انتھک ٹیم ورک کی بدولت بہت زیادہ متوقع نقصان کو کم سے کم کیا جارہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کی طرح اب بھی جانی و مالی نقصانات کا خدشہ ہے، لیکن پیشگی اطلاعات کے نظام سے بڑے نقصان سے بچا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیموں اور چھوٹے آبی ذخائر کی فوری تیاری ناگزیر ہے۔

 ’میں سمجھتا ہوں کہ 2022 میں اس طرح کی آفت میں کلاؤڈ برسٹ ہوئے فلیش فلڈز آئے اور پھر جو تباہی ہوئی، اس کا بنیادی نشانہ سندھ اور بلوچستان تھے اور پھر کسی حد تک خیبرپختونخوا اور ایک آدھ جنوبی پنجاب کے اضلاع تھے۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف کے مطابق لاکھوں ایکڑ کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، کئی سو بلین ڈالرز کا پاکستان کی معشیت کا نقصان پہنچا۔ ’یہ بات اب عیاں ہے کہ پاکستان بدقسمتی سے سرفہرست ان 10 ممالک میں شامل ہے جو قدرتی آفات کے نشانے پر ہیں۔‘

مزید پڑھیں: پنجاب حکومت کی سیلاب سے بچاؤ کے لیے بند کھولنے کی ہدایت

وزیر اعظم نے کہا کہ اب ہمیں اپنے ذہنوں میں قطعیت کے ساتھ اجاگر کرلینا چاہیے کہ اس نوعیت کی قدرتی آفات اب آئندہ سالوں میں دہرائے جانیوالا عمل ہے، اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم کس طرح اس چیلنج کا سامنا کرتے ہیں۔ انہوں نے وفاق سمیت چاروں اکائیوں کا مل کر اس چیلنج کیخلاف مقابلے کا عزم کیا۔

وزیر اعظم نے پانی کے ذخائر کی گنجائش بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسی طرح فلیش فلڈز میں کمی اور سیلابی اثرات کو کم از کم کرنے کا عمل بھی کنٹرول ہوسکے گا، انہوں نے کہا کہ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کیے بغیر کوششیں فائدہ مند نہیں ہوں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp