بھارت کے روسی تیل کے درآمدات میں ستمبر کے مہینے میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، دوسری طرف امریکا نے بھارتی درآمدات پر 50 فیصد تک محصولات عائد کر دیے ہیں تاکہ انڈیا کو روس کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریفائنریز ستمبر میں روسی تیل کی خریداری 10 تا 20 فیصد بڑھا کر روزانہ 1.65 تا 1.8 ملین بیرل تک پہنچا سکتی ہیں۔ یہ شرح دنیا کی کُل سپلائی کا تقریباً ڈیڑھ فیصد ہے۔ اگر بھارت روسی درآمدات بند کرے تو عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں عارضی طور پر 100 ڈالر فی بیرل کے قریب جا سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کی بھارت کو پھر تنبیہ، روسی تیل کی درآمدات پر ’سنجیدگی‘ دکھانے کا مطالبہ
روس پر 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد مغربی ممالک کی پابندیوں کے نتیجے میں بھارت روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بن کر ابھرا۔ بھارتی ریفائنریوں نے رعایتی نرخوں پر روسی تیل خرید کر نہ صرف اپنی ضروریات پوری کیں بلکہ منافع بھی کمایا۔ تاہم، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے بھارت پر الزام لگایا ہے کہ وہ روسی تیل سے ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے، جب کہ یورپ اور امریکا اب بھی روسی مصنوعات کی بڑی مقدار خرید رہے ہیں۔
روس اس وقت اضافی برآمدات کا خواہاں ہے کیونکہ یوکرین کے حملوں سے اس کی کئی ریفائنریاں عارضی طور پر بند ہیں۔ موجودہ رعایت پر بھارتی خریداروں کو برینٹ کے مقابلے میں فی بیرل 2 تا 3 ڈالر سستا روسی تیل مل رہا ہے، جو پچھلے مہینے کے مقابلے میں زیادہ پرکشش ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت پر روس سے تیل کی خریداری روکنے کے لیے امریکی دباؤ بڑھ گیا، تجارتی مشیر نے بھی مطالبہ دہرادیا
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک بھارت واضح پالیسی تبدیلی نہیں کرتا یا تجارتی حالات ڈرامائی طور پر نہیں بدلتے، روسی تیل اس کی توانائی کی ضروریات کا لازمی حصہ رہے گا۔














