یورپی ادارہ برائے جوہری تحقیق یعنی سرن کا ایک اعلیٰ سطحی وفد 24 تا 28 اگست پاکستان کے دورے پر رہا، جس کا مقصد پاکستان کی بطور ایسوسی ایٹ ممبر کارکردگی کا جائزہ لینا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان نے بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو غیر سنجیدہ اور گمراہ کن قرار دے دیا
ترجمان وزارتِ خارجہ کے مطابق 5 رکنی ماہرین پر مشتمل اس وفد نے پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے چیئرمین سے ملاقات کی اور پاکستان کی سائنسی و تکنیکی ترقی کا جائزہ لینے کی غرض سے مختلف سائنسی و تحقیقی اداروں کا دورہ کیا۔
سرن دنیا کی سب سے بڑی ذراتی طبیعیات اور جوہری تحقیق گاہ ہے جو جینیوا میں قائم ہے، یورپی ممالک کی شراکت سے ’سائنس برائے امن‘ کے اصول پر وجود میں آنے والی یہ تنظیم اب ایک عالمی تحقیقی مرکز بن چکی ہےم فی الوقت اس کے 25 رکن ممالک اور 9 ایسوسی ایٹ ممبرز ہیں، جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں:انسداد دہشتگردی میں پاکستان کی مدد جاری رکھیں گے، ترجمان چینی وزارت خارجہ
پاکستان نے 31 جولائی 2015 کو سرن کی ایسوسی ایٹ ممبرشپ حاصل کی تھی اور اس کے بعد سے سیرن کے مختلف منصوبوں میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن سیرن کے ساتھ اس تعاون کی نگرانی کرتا ہے۔
ایسوسی ایٹ ممبر کی حیثیت سے پاکستان کو نہ صرف سائنسی تحقیق کی نئی راہیں ملی ہیں بلکہ ٹیکنالوجی کی ترقی اور نوجوان سائنسدانوں و انجینئرز کی تربیت کے مواقع بھی میسر آئے ہیں۔