خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور اور گردونواح کے علاقوں میں شدید بارش کے نتیجے میں شہر میں اربن فلڈنگ پیدا ہوگئی ہے، جس کے باعث شاہین کالونی، ورسک روڈ، ریگی بالا، ناصر باغ اور دیگر ملحقہ علاقے زیرِ آب آگئے۔
موسلا دھار بارش کے باعث شہر اور نواحی علاقوں کی سڑکیں تالاب میں تبدیل ہو گئیں۔ جی ٹی روڈ، اشرف روڈ، کوہاٹی، ہشتنگری، سکندرپورہ، گلہار، ورسک روڈ، ناصر باغ روڈ اور ریگی ماڈل ٹاؤن سمیت کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں 3 ستمبر تک سیلابی صورت حال جاری رہنے کا خدشہ، سندھ اور بلوچستان میں بھی خطرات
اس دوران ایک کچے مکان کی چھت گرنے سے ایک بچی جاں بحق، جبکہ دوسرے دوسرے مکان کی دیوار گرنے سے شہری زخمی ہوگیا۔
گزشتہ روز سب سے زیادہ بارش چِراٹ میں 165 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، پشاور شہر میں 41 ملی میٹر اور ایئرپورٹ کے علاقے میں 35 ملی میٹر بارش ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بارش کا سلسلہ صوبے بھر میں 3 سے 4 ستمبر تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
اس دوران ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا اسفندیار خٹک نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور مقامی عوام کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ڈی جی نے متاثرہ مقامات پر ریسکیو اور نکاسی آب کے جاری آپریشنز کا جائزہ لیا اور اربن فلڈنگ سے متاثرہ علاقوں میں کلیئرنس اور ریسکیو سرگرمیوں کی نگرانی کی۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق 50 سے زائد ڈی واٹرنگ پمپس اور مشینری مختلف مقامات پر تعینات کی گئی ہیں، جو متاثرہ علاقوں سے پانی کی نکاسی میں مصروف ہیں۔ اسفندیار خٹک کی ہدایت پر محکمے اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ پانی کی نکاسی کے عمل کو تیز کرنے میں بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب کے پنجاب سے گزر کر سندھ میں داخل ہونے پر کیا ہوگا؟
مزید کہا گیا کہ ڈی جی ریسکیو اور ڈی جی پی ڈی ایم اے مل کر متاثرہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیوں کی مشترکہ نگرانی جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ شہریوں کو بروقت مدد فراہم کی جا سکے۔