سپریم کورٹ میں نجی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے ملازم کامران صدیقی پر مبینہ طور پر اسپین کے سفارتکاروں کو صارفین کا ڈیٹا فروخت کرنے کے الزام کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ملزم کی درخواستِ ضمانت پر کیس کی کارروائی کی۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل سے کسی قسم کی ریکوری نہیں ہوئی۔ تاہم ایڈیشنل اٹارنی جنرل راجا شفقت نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کی ایک غیر ملکی سفارتکار کے ساتھ گفتگو ریکارڈ پر موجود ہے، جس میں ڈیٹا اور سی ڈی آر فروخت کرنے کا ذکر ہے۔
مزید پڑھیں: تحریک تحفظِ آئین پاکستان نے سپریم کورٹ کو سیاسی ’کرائم سین‘ قرار دیدیا
ایڈیشنل اٹارنی جنرل راجا شفقت کا کہنا تھا کہ نجی کمپنی کا کوئی بھی ملازم اس نوعیت کا ڈیٹا فروخت کرنے کا مجاز نہیں ہوتا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں ریکارڈ پر ایسے شواہد موجود ہیں جن کا ملزم کے ساتھ تعلق بنتا ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ عدالت ضمانت کے کیس میں ایسی کوئی آبزرویشن نہیں دے سکتی جس سے ٹرائل پر اثر پڑے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ تاحال چالان کیوں پیش نہیں کیا گیا اور استغاثہ کو ہدایت کی کہ جلد از جلد چالان جمع کرایا جائے۔ کیس کی مزید سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔














