حنیف عباسی بمقابلہ خواجہ آصف: اصل لڑائی کس کے درمیان ہورہی ہے؟

جمعہ 5 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان مسلم لیگ کے اہم رہنماؤں خواجہ آصف اور حنیف عباسی کے درمیان ان دنوں بیانات کی ایک جنگ جاری ہے جس کی اصل وجوہات کے بارے میں چہ مگوئیاں جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی بینچوں پر بیٹھ کر اپوزیشن جیسی باتیں زیب نہیں دیتیں، حنیف عباسی کی خواجہ آصف پر تنقید

یاد رہے کہ خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے حلقے میں تجاوزات ہوچکی ہے اور دریاؤں کی جگہ پر گھروں کی تعمیر کی اجازت دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ بیوروکریسی ملک سے باہر جائیدادیں بنانے میں مصروف ہے۔

خواجہ آصف کے اس بیان کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما و وفاقی وزیر حنیف عباسی نے قومی اسمبلی میں ہی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہی طرز عمل اپنانا ہے تو حکومت میں بیٹھنے کے بجائے بہتر ہے کہ اپوزیشن میں چلے جائیں کیونکہ حکومتی بینچوں پر بیٹھ کر اپوزیشن جیسی باتیں زیب نہیں دیتیں۔

رانا ثنااللہ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ حنیف عباسی نے اسمبلی میں جو بات کی وہ انہیں خواجہ آصف کے ساتھ بیٹھ کر کرنی چاہیے تھی لیکن ہم دونوں میں صلح کروا دیں گے۔

ماضی میں مسلم لیگ ن میں 2 واضح گروپ کی بات بھی چل رہی تھی یعنی ایک گروپ نواز شریف کا دوسرا شہباز شریف کا۔ خواجہ آصف کا تعلق نواز گروپ جبکہ حنیف عباسی کا تعلق شہباز گروپ سے تصور کیا جاتا تھا۔

وی نیوز نے سیاسی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا خواجہ آصف اور حنیف عباسی کی لڑائی نواز شریف گروپ اور شہباز شریف گروپ کی لڑائی ہے یا یہ دونوں رہنماؤں کی آپس کی کوئی چپقلش ہے؟

خواجہ آصف کی بیوروکریسی سے مراد مریم نواز تھیں، انصار عباسی

سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا کہ ان کے خیال میں خواجہ آصف اور حنیف عباسی کی لڑائی نواز گروپ یا شہباز گروپ کی لڑائی نہیں بلکہ خواجہ آصف نے بیوروکریسی اور اپنے حلقے کی صورتحال کی بات کی تھی اور جو باتیں بیوروکریسی کے حوالے سے انہوں نے کی تھی وہ دراصل مریم نواز کے لیے تھی۔

انصار عباسی نے مزید کہا کہ حنیف عباسی کا خواجہ آصف کو دیا جانے والا جواب ان کا ذاتی نہیں بلکہ حنیف عباسی نے نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز کی طرف پیغام پہنچایا ہے۔

مزید پڑھیے: خواجہ آصف کو نشان امتیاز دیں یا جرات: کوئی اعتراض نہیں، حنیف عباسی

انہوں نے کہا کہ حنیف عباسی خود سے ایسی بات کرکے نواز شریف، شہباز شریف یا مریم نواز کو ناراض نہیں کرسکتے کیونکہ راولپنڈی سمیت پنجاب میں جو بھی ترقیاتی کام ہوں گے وہ مریم نواز کو ہی کرنے ہیں۔

دوسری طرف انصار عباسی نے یہ بھی وضاحت کی کہ خواجہ آصف صاحب نے جو بیان دیے ہیں اس کی وجہ ممکنہ طور پر یہ بھی ہوسکتی ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جو اہمیت ان کو بطور سینیئر رہنما ملنی چاہیے تھی وہ نہیں مل رہی۔

نواز و شہباز لڑائی کی اطلاعات محض باتیں ہی ہیں، احمد ولید

سینیئر تجزیہ کار احمد ولید نے وی نیوز کو بتایا کہ نواز گروپ اور شہباز گروپ کی لڑائی کی باتیں طویل عرصے سے چل رہی ہیں لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی عزت اور احترام کرتے ہیں اور کوئی بھی فیصلہ ان کی مرضی کے خلاف نہیں کرتے ہیں۔

احمد ولید نے کہا کہ ہم نے جنرل پرویز مشرف اور گزشتہ دور میں سنا کہ دونوں بھائیوں کی لڑائی ہوگئی ہے اور پارٹی میں گروپنگ ہے لیکن اس کے کوئی شواہد نہیں ملے اور نہ ہی کوئی ایسی بات سامنے آئی۔

احمد ولید کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما خواجہ آصف ماضی میں بھی ایسے بیانات دیتے رہے ہیں اور وہ نواز شریف کے سیاست میں آنے سے پہلے کے دوست ہیں اس لیے اگر انہیں پنجاب یا وفاقی حکومت سے کوئی شکوہ یا شکایت ہے تو ان کو چاہیے کہ وہ براہ راست جاکر بات کریں نہ کہ اس طرح اسمبلی میں کھڑے ہوکر باتیں کی جائیں۔

’حنیف عباسی نے صحیح جواب دیا‘

احمد ولید کا کہنا تھا کہ ابھی خواجہ آصف وفاقی وزیر ہیں اور ان کے حلقے میں سیلابی صورتحال ہے اور اس موقعے پر ان کو ایسی باتیں کرنا زیب نہیں دیتی۔

انہوں نے کہا کہ حنیف عباسی نے بھی صحیح جواب دیا ہے اور میرا خیال ہے کہ یہ پارٹی کی لائن نہیں ہے بلکہ یہ حنیف عباسی کی اپنی رائے ہے اور اس سے پارٹی کی سینیئر قیادت کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

واضح رہے کہ حنیف عباسی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیوروکریسی کو نشانہ بنانے کا ایک شوق سا بن گیا ہے، اپنی شہرت کے لیے اپنے ہی ایوان پر الزام تراشی کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: حنیف عباسی کو اسمبلی میں خواجہ آصف سے متعلق بات نہیں کرنی چاہیے تھی، رانا ثنااللہ

حنیف عباسی نے کہا تھا کہ ایک طرف نظام کو ہائبرڈ کہا جاتا ہے اور دوسری طرف اسی نظام کا حصہ بن کر اس پر تنقید کی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر یہی طرزِ عمل اپنانا ہے تو حکومت میں بیٹھنے کے بجائے بہتر ہے کہ اپوزیشن میں چلے جائیں کیونکہ حکومتی بینچوں پر بیٹھ کر اپوزیشن جیسی باتیں زیب نہیں دیتیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp