وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ حالیہ دورے کے دوران 8 اعشاریہ 5 ارب ڈالرز کے معاہدے ہوئے۔
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان میں سے ڈیڑھ ارب ڈالر کے حقیقی معاہدے ہوئے، اس کو ہم عملی جامہ پہنانے کی کوشش کریں گے۔ ان میں سے 600 ملین ڈالرز زراعت ککے شعبے میں ہیں اور 313 ملین ڈالرز میڈیکل کے شعبے میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین سے پاک چین تعلقات نئی بلندیوں پر پہنچ گئے، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ بقیہ 7 ارب ڈالرز کے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں، اب آگے ان ایم او یوز کو بھی عملی جامہ پہنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم او یوز اور معاہدے مختلف شعبوں میں ہوئے ہیں جن میں سولر، الیکٹرک گاڑیوں، صحت، زراعت، پیٹرو کیمیکلز وغیرہ شامل ہیں۔
وزیر مملکت نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ دونوں ممالک کے کاروباری کمپنیوں کو مکمل مدد فراہم کیا جائے گا تاکہ ان معاہدوں کا اطلاق ممکن بنایا جاسکے، ان معاہدوں کو عملی صورت میں لے آنا ہمارے لیے ایک چیلنج ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان چین سرمایہ کاری کانفرنس، اربوں ڈالرز کے کون سے 21 معاہدے ہوئے؟
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ سی-پیک کے پہلے مرحلے پر زیادہ تر دونوں اطراف کی حکومتوں کے درمیان اشتراک تھا اور چین نے ہمیں توانائی اور انفراسٹرکچر میں بہتری کے لیے کلیدی مدد فراہم کی تاہم اب سی-پیک 2 میں کوشش ہوگی کہ دونوں ممالک کی کاروباری کمپنیوں کے درمیان تعاون کو بڑھایا جائے۔ پرائیوٹ سیکٹر کی قیادت میں ترقی کی طرف جائیں۔














